سینیٹر ہدایت اللہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس

136

اسلام آباد۔13دسمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس سینیٹر ہدایت اللہ خان کی زیر صدارت جمعہ کو پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس کے دوران دی گئی سفارشات کے حوالے سے تعمیلی رپورٹ پر جامع بحث کی۔ وزارت نے گزشتہ پانچ برس کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے منشیات سمگلنگ کے مجرموں کے بارے میں تفصیلی ڈیٹا پیش کیا، جس میں بلوچستان اور ملک بھر میں سیشن کورٹس اور ہائی کورٹس کی طرف سے دی گئی سزاؤں کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔وزارت انسداد منشیات کے حکام نے وضاحت کی کہ انہوں نے بلوچستان اور دیگر صوبوں میں سزا کی شرح کا تقابلی تجزیہ کیا ہے

جس میں منشیات کی استعمال کی جانے والی اقسام کا مکمل مطالعہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام مقدمات کو ہائی کورٹ میں بھیجنے کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ بریفنگ کے دوران اے این ایف کے ڈائریکٹر نے کمیٹی سے مزید موثر نتائج کے حصول کے لیے فورس کو مضبوط کرنے کی اپیل بھی کی۔کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کی طرف سے پیش کیے گئے "نشہ آور اشیاء (ترمیمی) بل 2024” پر بھی بحث کی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ بل ہمارے نوجوانوں خاص طور پر ہمارے طلباء سے متعلق ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مالیاتی صورتحال اور مصنوعی ادویات کی وسیع پیمانے پر دستیابی کے پیش نظر صورت حال تشویشناک ہو گئی ہے۔ یہ منشیات ملک بھر میں ایک ٹرینڈ بن چکی ہیں۔

جہاں انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کی کوششیں قابل ستائش ہیں، وہیں ہمیں منشیات کے استعمال پر قابو پانے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔ ہمارے ملک کا مستقبل ہمارے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بل اس کمیٹی اور سینیٹ نے پہلے ہی منظور کر لیا ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ ہمارے مستقبل کی خاطر اس بل کو پاس ہونا چاہیے۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ خان نے وضاحت کی کہ اس بل کی منظوری کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ وزارت قانون سے مشورہ لیا جائے اور تمام صوبوں سے مشاورت کی جائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ متعلقہ محکموں کے ساتھ اس معاملے کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ بل کو صرف اسلام آباد کے سکولوں اور کالجوں تک کیوں محدود رکھا جائے۔ انہوں نے وزارت قانون کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے 20 دن کی مہلت کی سفارش کی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم جو بھی قانون بناتے ہیں اس کا اطلاق پورے پاکستان پر ہونا چاہیے اور سفارش کی کہ اگلے اجلاس میں تمام صوبوں میں متعلقہ حکام کے نمائندوں کے ساتھ وزارت قانون تیار ہو۔کمیٹی کے ارکان نے ملک میں منشیات کے خاتمے میں وزارت کے کردار اور کاموں پر تبادلہ خیال کیا۔ بریفنگ کے دوران اے این ایف کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ آج تک 505 آسامیاں بنائی گئی ہیں اور کمیٹی پر زور دیا کہ وہ تنخواہ میں اضافے کی منظوری دیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے یقین دہانی کرائی کہ سفارش وزارت کو بھیج دی جائے گی۔

اپنے اختتامی کلمات میں سینیٹر ہدایت اللہ خان نے ہوائی اڈوں پر موثر سکریننگ کےبارے میں دریافت کیا۔ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ڈرائی پورٹس کے علاوہ روزانہ 1000 سے زائد کنٹینرز کی نقل و حمل کی جاتی ہے۔ ان میں سے صرف ایک یا دو پروفائلنگ کی بنیاد پر کھولے جاتے ہیں۔اس موقع پر سینیٹرز محسن عزیز، نسیمہ احسان، پونجو بھیل، عبدالشکور خان، دوست محمد خان، فلک ناز، سیکرٹری وزارت نارکوٹکس کنٹرول، ڈائریکٹر جنرل اے این ایف، ڈائریکٹر اے این ایف، جوائنٹ سیکرٹری وزارت نارکوٹکس کنٹرول اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔