32.7 C
Islamabad
جمعہ, مئی 16, 2025
ہومقومی خبریںسینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کا اجلاس، غیرملکی امدادسے چلنے والے...

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کا اجلاس، غیرملکی امدادسے چلنے والے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی ہدایت

- Advertisement -

اسلام آباد۔16مئی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امورنے غیرملکی امدادسے چلنے والے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں سنگال سے مائرہ سویچنگ سٹیشن تک(تقریباً83کلومیٹرطویل) اے سی ایس آر بنٹنگ کنڈکٹر کے ساتھ ٹرانسمیشن لائن کیلئے اشیاء کی خریداری کے ضمن میں جاری کردہ ٹینڈر کاجائزہ لیا گیا۔ حکام نے آگاہ کیا کہ بولی کی دستاویزات ایشیائی ترقیاتی بینک کی منظوری کے بعد 6 مئی 2022 کو این ٹی ڈی سی کی ویب سائٹ پر جاری کی گئیں اور بولیاں 7 جولائی 2022 کو کھولی گئیں۔

کل 25 بولیاں موصول ہوئیں، جن میں سے لاٹ ٹو کنڈکٹر کے لئے 4 بولیاں دی گئیں۔ کمیٹی کو بتایاگیا کہ میسرز جیانگ سو زونگٹیان چین کی بولی پاور آف اٹارنی میں خرابی اور میسرز چنگ ڈاو ہان ہی کیبلز چین کی بولی کارکردگی کے طریقہ کار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے قبول نہیں کی گئی۔ اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے سوال اٹھایا کہ کن بنیادوں پر دو بولیوں کو ناقابل قبول قرار دیا گیا؟ حکام نے جواب دیا کہ ایک میں پاور آف اٹارنی درست نہ تھی اور دوسرے نے درکار معیار پورا نہیں کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے وضاحت مانگی کہ وہ کو ن سا خاص معیار پورا نہیں کیا گیا؟ اس پر حکام نے بتایا کہ پاور آف اٹارنی کو نسل جنرل سے تصدیق شدہ نہ تھی اور بولی دہندہ نے دستخط سے انکار کیا تھا۔

- Advertisement -

کمیٹی نے سفارش کی کہ متعلقہ بولی دہندہ کو آئندہ اجلاس میں بلایا جائے تاکہ ان کا موقف بھی سنا جا سکے۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ اس ٹینڈر کی تمام تفصیلات ابتدا سے اختتام تک کمیٹی کو پیش کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عالمی بینک کا منصوبہ وقت سے پہلے مکمل ہو رہا ہے جبکہ آپ کا منصوبہ وقت پر شروع بھی نہیں ہو پاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں عالمی بینک کا ایک منصوبہ جس کا تکمیلی دورانیہ تین سال تھا، وہ صرف ڈیڑھ سال میں مکمل ہو گیا تو پاور کے منصوبے کیوں تاخیر کا شکار ہوتے ہیں؟ انہوں نے ہدایت دی کہ ان معاملات کا جائزہ لیا جائے اور ملکی مفاد میں فیصلے کیے جائیں تاکہ ملک کے پیسے کی بچت ہو سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ٹینڈر تیسرے کم بولی دہندہ کو کیوں دیا گیا جبکہ پہلے والے سے 500 ملین کی بچت ممکن تھی۔

اس حوالے سے کمیٹی نے ایف آئی اے کو خط بھیجنے کی سفارش کی تاکہ یہ رقم واپس لی جا سکے۔ چیئرمین نے بتایا کہ بنٹنگ کنڈکٹراے سی ایس آر سے متعلق جو خط پیش کیا جا رہا ہے وہ 2017 کا ہے اور جل چکا تھا، مگر اسے دوبارہ 2023 میں پاور کمیٹی میں پیش کیا گیا اور متعلقہ شخص نے خط کا نمبر بھی یاد رکھا۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے نمبر پر آنے والے بولی دہندہ کو 15 فیصد اضافہ لگا کر پہلے نمبر پر لایا گیا۔ چیئرمین نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی کہ اس پر باضابطہ خط جاری کیا جائے اور سیکریٹری اقتصادی امور اس معاملے کو آگے بڑھائیں۔ اجلاس میں لاٹ ون میں میں 1.2 ارب روپے غلط کالم میں درج ہو نے کے معاملہ کا بھی جائزہ لیاگیا جس کی نشاندہی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دسمبر میں خود کی تھی اور یہ رقم واپس لی جانی چاہیے۔

تاہم بورڈ آف ڈائریکٹر کے نمائندے نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس پر انکو ائری شروع ہو چکی ہے اور حتمی فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہیے۔کمیٹی کو سندھ سولر انرجی پراجیکٹ اور سندھ فلڈ ہائوسنگ پراجیکٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جنہیں غیر ملکی امداد سے چلایا جا رہا ہے، اس کے ساتھ این جی اوز کے ذریعے خریداری کے عمل، کو ٹیشن، معیار اور مستفید ہونے والے افراد کی فہرست پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ سندھ فلڈ ہائوسنگ پراجیکٹ کے سی ای او نے بتایا کہ سندھ کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آ گیا، 30 میں سے 24 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا، 1 کروڑ 23 لاکھ افراد متاثر ہوئے، اور 21 لاکھ گھر تباہ یا شدید متاثر ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا ہائوسنگ منصوبہ ہے جو سندھ میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ 21 لاکھ گھروں کی بحالی کر رہا ہے۔ پہلی بار سندھ میں 20 لاکھ گھرانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے جس سے 1 کروڑ 20 لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔ ڈیٹا 24 اضلاع کے 130 فیلڈز سے حاصل کیا گیا ہے۔ انہوں نے عطیہ دہندہ اداروں کا بھی ذکر کیا، جن میں عالمی بینک، یورپی سرمایہ کاری بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، یونائیٹڈ نیشنز انڈسٹریل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور ایشیائی ترقیاتی بینک شامل ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ اب تک این جی اوز کو کتنا ادا کیا گیا ہے؟ جس پر سی ای او نے بتایا کہ 4 سے 5 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ چیئرمین نے متعلقہ ریکارڈ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں سینیٹرز راحت جمالی، فوزیہ ارشد، رانا محمود الحسن، حاجی ہدایت اللہ خان اور وزارت و متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=597799

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں