سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس ، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل کا پیمرا (ترمیمی) بل کی حمایت کا اعلان

86
مریم اورنگزیب
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس ، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل کا پیمرا (ترمیمی) بل کی حمایت کا اعلان

اسلام آباد۔7اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات سے پیمرا (ترمیمی) بل 2023 واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا کے پرانے سیاہ قانون کو ختم کرنا چاہتے تھے، چار سال اپوزیشن میں رہتے ہوئے میڈیا کے ساتھ کام کیا، مخلصانہ سوچ اور بڑی محنت سے بل تیار کیا تھا، پیمرا (ترمیمی) بل 2023 کی بعض شقوں کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات کا احترام کرتے ہیں، آئینی و جمہوری سوچ پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ کبھی کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کی کنوینرسینیٹر فوزیہ ارشدنے کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا، اظہار رائے اور شہری آزادیوں کے آئینی حق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، جبر، آمریت اور فسطائیت کے خلاف میڈیا کے ساتھ ہمیشہ مل کر جدوجہد کی، ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے یہ تاثر پیدا ہو کہ ہمیں میڈیا کی آزادی عزیز نہیں، میڈیا کی نمائندہ تنظیمیں اور سٹیک ہولڈرز پہلے دن سے مشاورت اور بل کی تیاری کا حصہ رہیں، پہلے دن سے یہی کہا تھا کہ متفقہ طور پر ہی بل منظور کرائیں گے۔

اجلاس میں شریک پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ بہت سال بعد ایسا بل آیا ہے جو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، ہم خود متوسط طبقے کے لوگ ہیں، مالکان صحافیوں کو تنخواہیں ادا نہیں کرتے، یہ بل صحافیوں کی سپورٹ کے لئے ہے، اسے واپس نہ لیا جائے۔ پی بی اے کے رکن شکیل مسعود نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ضرورت ہے، تمام میڈیا انڈسٹری کے لئے یہ بل اہم ہے، میری رائے ہے کہ بل واپس نہیں لینا چاہئے۔ اے پی این ایس کے صدر سرمد علی نے کہا کہ بل کی ایک ایک شق پر مشاورت ہوئی، ہم اس بل کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023 صحافیوں کے لئے اہم بل ہے، اسے کسی طور بھی نہیں روکنا چاہئے۔ کمیٹی کے اجلاس میں شریک صحافیوں اور رپورٹرز نے کھڑے ہو کر پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءکی حمایت کا اعلان کیا۔ کمیٹی کے رکن کامران مائیکل نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023 میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی بہبود کے لئے اقدامات منظور کرنے چاہئیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے بل کو ایجنڈے پر رکھنے بالخصوص صحافیوں کے جسمانی اور مالی تحفظ سے متعلق ترامیم کے حوالے سے بل پر غور و خوض جاری رکھنے پر زور دیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے غیر متنازعہ ترامیم کی منظوری پر زور دیا۔ بل کو مزید بہتر بنانے اور پارلیمانی نگرانی، ٹربیونل، کونسل آف کمپلینٹس اور جمع کرائی گئی ترامیم سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لئے سپانسر نے مشاورت کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002 پرویز مشرف کا کالا قانون تھا، آرٹیکل 19 کو پیمرا بل میں ڈالنے کا مطلب آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل پر تمام اراکین اور سٹیک ہولڈرز کی رائے کا احترام کرتے ہیں، بل میں متعدد ترامیم موصول ہوئی ہیں، دو روز میں ان ترامیم کو بل کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا، اس حوالے سے آئندہ آنے والی حکومت فیصلہ کرے گی۔

بل کی محرک وفاقی وزیر اطلاعات نے سینیٹ میں رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2012 کے تحت بل باضابطہ طور پر واپس لے لیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں معزز سینیٹر صاحبان عرفان صدیقی، محمد طاہر بزنجو، کامران مائیکل، وقار مہدی، انور لال دین، کامران مرتضیٰ اور مشتاق احمد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں وزارت اطلاعات و نشریات کے سینئر حکام، سینئر صحافی اور چیئرمین پیمرا بھی اجلاس میں موجود تھے۔