اسلام آباد۔2مارچ (اے پی پی):سینیٹ کی قایمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل (2021) بعض ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا ۔ یہ بل سینیٹرمحسن عزیز نے پیش کیاتھا، بل کے تحت غیر منصفانہ قرضوں کودرست کیا جائیگا، بل کے تحت اس بات کو یقینی بنایاجائیگا کہ کہ چھوٹے صوبوں میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے کمرشل بینکس صوبوں کے کل ڈیپازٹس کے برابرنجی شعبہ کو قرضے فراہم کریں گے۔قائمہ کمیٹی کااجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت منعقدہوا۔
اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر فاروق حامد نائیک، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر ذیشان خانزادہ اورسینیٹر فیصل سلیم سینیٹر دانش کمار اور وزارت خزانہ اور اقتصادی امور کے سینئر افسران، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے نمائندوں سمیت تمام متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
سینیٹر دانش کمار کی جانب سے سیاسی طور پر عیاں افراد (پی ای پی) کے اکاؤنٹ کی دیکھ بھال کے حوالے سے عوامی اہمیت کے نکتہ پر غور کیاگیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ای پیزکے اکاؤنٹس کھولنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تاہم بعض ایسے امورہیں جوبینکوں کوکرنا ہوتا ہے جس میں اعلیٰ انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنا، دولت اور فنڈز کے ذرائع کا جوازدینا شامل ہے۔اجلاس میں بتایاگیاکہ سیاسی طورپرعیاں افراداور ان کے قریبی رشتہ داروں کی شناخت کے لیے تھکا دینے والے طریقہ ہائے کار ہیں۔
کمیٹی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ ان تقاضوں کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور پانچ دنوں میں تعمیل کی رپورٹ پیش کی جائے۔ کمیٹی نے کسٹم کلیئرنس میں گڑ اور چینی کو ایک ہی زمرے میں رکھنے کا معاملہ زیر التواء رکھا ، یہ معاملہ سینیٹر فدا محمد نے اٹھایا تھا۔ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر مزید تفصیلات کمیٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس میں ضمنی مالیاتی بل پر پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے اعتراضات، اس کے نتیجہ میں ادویات کی دستیابی اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری پر اس کے اثرات کاجائزہ لیاگیا۔
کمیٹی نے بجٹ سے پہلے اور بعد میں قیمتوں میں تبدیلی کے بارے میں مزید تفصیلات اور 24 گھنٹے کے اندر سیلز ٹیکس کی واپسی کی تفصیلات طلب کیں۔کمیٹی نے ایف بی آر اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا گیا۔اجلاس میں 7 دسمبر 2021 کو جاری کردہ خط کی وجہ سے پاکستان کے برآمد کنندگان کو افغانستان کوبرآمدات کے حوالہ سے درپیش مسائل کا جائزہ لیاگیا۔کمیٹی نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں کمی نہ آنے کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط فریم ورک تشکیل دیا جانا چاہیے۔ بعض اراکین نے 7 دسمبر 2021 کو جاری کردہ خط کو واپس لینے کی تجویز پیش کی۔