30.5 C
Islamabad
جمعرات, مئی 1, 2025
ہومقومی خبریںسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس، آئندہ مالی...

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس، آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے مشاورت کا آغاز

- Advertisement -

اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کے لیے ایوان ہائے صنعت و تجارت سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے سابق فاٹا ریجن میں خصوصی ٹیکس ریجیم پر روشنی ڈالی، جہاں کم ٹیکس کی وجہ سے چائے کی زیادہ تر درآمدات اس علاقے سے ہوتی ہیں۔ انہوں نے پلاسٹک انڈسٹری خصوصاً پولی تھین کے خام مال پر کم ڈیوٹی اور ٹیکسز کا ذکر بھی کیا، جس کی وجہ سے خام مال زیادہ درآمد ہوتا ہے اور مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔انہوں نے سیلز ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جبکہ ایف بی آر 72 گھنٹوں میں ریفنڈ کا دعویٰ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیر سے ریفنڈ اور ایڈوانس ٹیکسز کاروباری لاگت میں بے پناہ اضافہ کر رہے ہیں۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر نے کمیٹی کے سامنے 72 گھنٹے میں ریفنڈ پالیسی کو تسلیم کیا ہے اور کمیٹی نے اس معاملے کو آئندہ بجٹ اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ لاہور اور گوجرانوالہ چیمبرز نے برآمدات پر ایڈوانس ٹیکس کا معاملہ اٹھایا اور بتایا کہ اسٹیٹ بینک ایک فیصد ٹیکس کے ساتھ ایک فیصد مزید ترسیلات پر وصول کر رہا ہے۔ انہوں نے ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے کی تجویز دی۔سیالکوٹ چیمبر نے ٹریبونلز کی عدم موجودگی پر تشویش ظاہر کی اور چھوٹے ٹیکس دہندگان کے لیے اپیل کے مناسب فورمز کی کمی کو اجاگر کیا۔ کمیٹی نے مسئلہ آئندہ بجٹ میں اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ سیالکوٹ چیمبر نے سالانہ 600 سے 700 نئے نوجوان کاروباری افراد کی رجسٹریشن کا ذکر کرتے ہوئے ان کے لیے سازگار پالیسیوں کی اہمیت پر زور دیا۔راولپنڈی چیمبر آف کامرس نے مجوزہ بجٹ میں 15 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز دی تاکہ مشکلات کا شکار صنعت کو سہولت مل سکے۔

- Advertisement -

صدر آر سی سی آئی عثمان شوکت نے برآمدی اہداف مکمل کرنے والی صنعتوں کو ٹیکس مراعات اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کو مالی سہولیات دینے کی تجویز پیش کی۔اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین کاروباری افراد کے لیے مخصوص فنڈز مختص کیے جائیں۔ انہوں نے کارپوریٹ خواتین کے لیے موجودہ 5 کروڑ روپے کے ریونیو تھریشولڈ کو کم کرنے پر بھی زور دیا، تاکہ زیادہ خواتین اپنے کاروبار کو باضابطہ بنا سکیں۔پیپر اینڈ اسٹیشنری ایسوسی ایشن نے اسٹیشنری پر ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال حکومت نے اگلے بجٹ میں یہ ٹیکس ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جسے فوری طور پر پورا کیا جائے تاکہ طلباء کو سستی تعلیمی اشیاء دستیاب ہو سکیں۔اجلاس میں سینیٹرز شیری رحمان، انوشہ رحمان احمد خان، فیصل واوڈا، اور راولپنڈی، کراچی، سیالکوٹ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور اور اسلام آباد ویمن چیمبرز کے نمائندگان نے شرکت کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=590662

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں