سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس، مختلف صنعتی شعبوں کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا

54

اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملک بھر کی ایسوسی ایشنز سے آئندہ بجٹ کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کیا گیا۔ اجلاس میں ٹیکسٹائل، پولٹری، ڈیری، سٹیل، جائیداد سازی اور کنزیومر گڈز سمیت مختلف اہم صنعتی شعبوں کو درپیش مسائل اور ان کی تجاویز پر غور کیا گیا۔

ٹاول مینوفیکچررز کے نمائندوں نے بتایا کہ ان کی برآمدات 2 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہیں، جو کہ ملک کی کل تولیہ برآمدات کا 18 فیصد ہے تاہم انہوں نے سیلز ٹیکس ریفنڈز میں چھ ماہ کی تاخیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور ایس آر او 112 کی بحالی، ایکسپورٹ فسیلیٹیشن (ای ایف ایس) کے غلط استعمال کی روک تھام اور ایس ایم ایز کو بجلی کے بلوں پر سبسڈی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے 2 فیصد نارمل ٹیکس کے خاتمے کی بھی تجویز دی۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشد نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں سے ٹیکسٹائل برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے ای ایف ایس سکیم کو صنعت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے 18 فیصد سیلز ٹیکس، مقامی کپاس پر ٹیکس اور درآمدی کپاس کی ڈیوٹی فری پالیسی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اپٹما نے یارن اور فیبرک کو نیگیٹو لسٹ میں ڈالنے، بجلی کی قیمت 9 سینٹ فی یونٹ مقرر کرنے اور ایڈوانس ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے بتایا کہ 120 سپننگ ملز اور 800 جننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔پولٹری ایسوسی ایشن نے مرغی پر سیلز ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ کیا جس کی برانڈڈ پیکنگ پر ٹیکس عائد کیا جاتا ہے جبکہ دیگر گوشت کی اقسام اس سے مستثنیٰ ہیں۔ انہوں نے پولٹری فیڈ پر لگنے والے دس سے زائد ٹیکسز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا۔

ڈیری ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے دودھ پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ عالمی سطح پر دودھ پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔ اس پر ایف بی آر کے چیئرمین نے ٹیکس کمی کی صورت میں ہونے والے محصولات کے خسارے کے ازالے کے لیے ٹھوس تجاویز طلب کیں۔فروٹ جوس کونسل نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ موجودہ ٹیکس ڈھانچے کی وجہ سے گزشتہ دو سال میں جوس کی فروخت میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔پاکستان بلڈرز اینڈ ڈیولپرز ایسوسی ایشن (آباد) ) نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس کے خاتمے اور کورڈ ایریا پر مبنی آسان ٹیکس نظام کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سیکشن 7E کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ پلاٹس عوام کی بنیادی ضرورت ہیں۔

نسٹرکٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 8 فیصد سے کم کر کے 1.5 یا 2 فیصد کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے "ود ہولڈنگ ایجنٹ” کی اصطلاح کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ تعمیراتی صنعت ایک متحرک شعبہ ہے جہاں چھوٹے وینڈرز اور مزدوروں کو نقد ادائیگیاں درکار ہوتی ہیں۔سٹیل میلٹرز ایسوسی ایشن نے سٹیل سیکٹر میں ٹیکس چوری پر تحفظات کا اظہار کیا، جسے وہ سالانہ 70 سے 80 ارب روپے تک سمجھتے ہیں۔ انہوں نے سمگلنگ اور ایران سے درآمد ہونے والے غیر رجسٹرڈ سٹیل سکریپ کے 30 سے 40 لاکھ ٹن کے استعمال پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے سٹیل کی قیمتیں مقرر کرنے کی پالیسی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

قیمتی پتھروں اور جیولری ایسوسی ایشن نے ٹیکنالوجی کی درآمد پر ڈیوٹی سے استثنیٰ اور اثاثہ جات کی مالیت کو نقد کی بجائے سونے میں ظاہر کرنے کی تجویز پیش کی۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تمام سٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور یقین دہانی کرائی کہ ان کی تجاویز بجٹ سازی کے عمل میں شامل کی جائیں گی۔ انہوں نے ایک کاروبار دوست ماحول کے قیام، شفافیت اور پائیدار محصولات کی یقین دہانی کے عزم کا اعادہ کیا۔اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان احمد خان، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر محمد عبدالقادر اور دیگر متعلقہ ایسوسی ایشنز کے نمائندگان نے شرکت کی۔