اسلام آباد ۔ 8 اکتوبر (اے پی پی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نیکٹا کے قوانین میں ترامیم کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا جبکہ کمیٹی نے اسلام آباد میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دی۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس سینیٹر اے رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں سینیٹرز جاوید عباسی، عتیق شیخ، طاہر بزنجو اور کلثوم پروین نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور محمد اعظم سواتی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر میں حالیہ زلزلے سے جانی و مالی نقصان پرگہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا گیا اور جاں بحق افراد کی بلندی درجات کے لئے دعا اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا گیا۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ آج 8 اکتوبر ہے اور ہم 2005ء کے زلزلہ زدگان کو یاد کر رہے ہیں اور افسردہ ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں ہم غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میرپور کے زلزہ زدگان کو مکمل مالی و دیگر درکار امداد فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ این ڈی ایم اے کو مکمل طور پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے۔ این ڈی ایم اے کو مزید مضبوط و فعال بنانے کیلئے قانون سازی کی جائے۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام صوبوں میں قانون کی پاسداری سے امن قائم ہو گا، مسلئہ کشمیر پر احتجاج میں حکومت کے ساتھ پاکستانی قوم نے بھر پور ساتھ دیا۔ کمیٹی میں نیکٹا ترامیم کا بل وفاقی وزیراعظم سواتی نے پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نئی ترمیم میں نیکٹا بورڈ کو محدود کیا گیا ہے۔ ترامیم سوچ سمجھ کے بعد متعارف کروائی گئی ہیں۔ ہم نے سوچ سمجھ کر وزیراعظم کو بورڈ میں شامل نہیں کیا۔ اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت کی تجویز درست ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ نیکٹا فعال کیوں نہیں ہو سکا۔ وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ ہم ترمیم لا رہے ہیں کہ وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے چیئرمین نیکٹا کو کمیٹی کا سربراہ بنا دیا ہے جبکہ وزیراعظم کی جگہ وزیر داخلہ کو بورڈ کا سربراہ بنا دیا ہے۔