سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا پاکستان۔روس سٹرٹیجک تعاون کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب

103

اسلام آباد ۔ 27 مارچ (اے پی پی) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاک روس تعلقات میں انقلابی تبدیلیاں آ رہی ہیں، دونوں ملکوں کے مابین ملٹری ٹو ملٹری، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سٹرٹیجک تعاون میں تیزی سے پیشرفت ہو رہی ہے، دوطرفہ تجارتی حجم غیر اطمینان بخش جبکہ دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان سمیت خطہ میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں سٹرٹیجک وژن انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام پاکستان۔روس سٹرٹیجک تعاون کے موضوع پر ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں انقلابی تبدیلیاں آ رہی ہیں، دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں اور ملٹری ٹو ملٹری، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سٹرٹیجک تعاون میں تیزی سے پیشرفت جاری ہے تاہم پاک روس دوطرفہ تجارت کا موجودہ حجم غیر اطمینان بخش ہے، دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی اور تجارتی روابط کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک روس ملٹری ٹو ملٹری تعاون میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستان روس سے فوجی ساز و سامان کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دونوں ملکوں کے مابین مشترکہ فوجی مشقیں دوطرفہ ملٹری ٹو ملٹری تعاون میں اضافہ کا واضح ثبوت ہیں۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ روس پاکستان کے اقتصادی استحکام میں شراکت دار ہے، کراچی سے لاہور تک نارتھ ساﺅتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر اور خلیجی ملک سے کراچی تک زیر آب گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبے دوطرفہ تعلقات میں انقلابی تبدیلیوں کی علامت ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت کے بعد دونوں ملکوں کے مابین اعلی سطح پر رابطوں اور باہمی افہام و تفہیم میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان یورو ایشیاءکا گیٹ وے ہے جبکہ روس کے پاس توانائی کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں۔ روس اس گیٹ وے کو بروئے کار لاتے ہوئے خطہ کے ممالک کی توانائی ضروریات پوری کر سکتا ہے جس سے نہ صرف روس کی اقتصادی ترقی میں پیشرفت ہو گی بلکہ خطہ کے ملکوں میں بھی خوشحالی اور ترقی آئے گی۔ افغانستان کے حوالہ سے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔چالیس سالہ طویل تنازعہ نے افغانستان کے ہمسایہ ملکوں پر گہرے سیاسی اور اقتصادی اثرات مرتب کئے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمہ کیلئے تما م سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔