سیکرٹری زراعت کی زیر صدارت صوبہ میں کپاس کی موجودہ صورتحال سے متعلق جائزہ اجلاس

228
Cotton
Cotton

لاہور۔16ستمبر (اے پی پی):سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا ہے کہ کپاس کے کاشتکاروں کی محنت ضائع ہونے سے بچانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا تعاون حاصل ہے، افواجِ پاکستان کے خصوصی تعاون سے ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے جدید کیمسٹری کا سپرے کیاجا رہا ہے جس سے سفید مکھی کے حملے میں کمی واقع ہورہی ہے۔ جنوبی پنجاب میں کپاس کی فصل کو ضرررساں کیڑوں کے حملہ سے بچانے کے لئے محکمہ زراعت کی خصوصی ٹیمیں انتہائی پیشہ وارانہ مہارت سے کام کر رہی ہیں، اس کے علاوہ کپاس کی صاف چنائی کے لئے کاشتکاروں کی فنی راہنمائی بھی کی جارہی ہے تاکہ صاف اور خشک چنی ہوئی پھٹی کا کاشتکاروں کو بہتر معاوضہ مل سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبہ میں کپاس کی موجودہ صورتحال سے متعلق لاہور میں منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔اجلاس میں کنسلٹنٹ شعبہ زراعت توسیع ڈاکٹر انجم علی،ڈائریکٹر جنرل زرعی شماریات ڈاکٹر عبدالقیوم اور ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب رائے مدثر عباس سمیت دیگر افسران شریک ہوئے جبکہ ڈائریکٹر جنرل زراعت پیسٹ وارننگ پنجاب رانا فقیر احمد سمیت تمام ڈویژنل ڈائریکٹرز زراعت توسیع نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

بریفنگ کے دوران سیکرٹری زراعت کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں کپاس کی چنائی جاری ہے جبکہ ماہ ستمبر میں کپاس کی آبپاشی، نیوٹریشن اور پیسٹ مینجمنٹ سے متعلق کاشتکاروں کو راہنمائی فراہم کی جا رہی ہے، گرم موسم اور حبس بڑھنے کے باعث بعض علاقوں میں سفید مکھی کا حملہ مشاہدہ میں آیا ہے۔ تاہم رپورٹ ملنے پر پاک فوج کے تعاون سے جام پور اور راجن پور کے علاقوں میں 2500 ایکڑ رقبہ پر ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے جدید کیمسٹری کا سپرے کیا گیا ہے۔

کسان کا حوصلہ بلند ہے کیونکہ محکمہ زراعت توسیع اور پیسٹ وارننگ کی ٹیمیں ان کے شانہ بشانہ شریک ہیں۔امسال صوبہ بھر میں اب تک کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کی نسبت دوگنی حاصل ہو رہی ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے تمام ڈویژنل ڈائریکٹرز کو کپاس کے پیداواری ریکارڈ کا ڈیٹا مرتب کرنے کی بھی ہدایات کیں تاکہ درست تخمینہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کپاس کی آئندہ سالوں میں اور زیادہ پیداوار کے لئے موثر حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔