سی پیک سے حاصل انفرا سٹرکچرل اور کمیونیکیشنز کی ترقی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ذریعے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے سامنے پیش کی جانی چاہیے، ماہر معیشت فیض الحق

87
Special Investment Facilitation Council

لاہور۔16نومبر (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری سے حاصل ہو نے والی انفرا سٹرکچرل اور کمیونیکیشنز کی ترقی کو سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ذریعے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے سامنے بھرپور اندازمیں پیش کرنا چاہیے ،

ملک کی معاشی ترقی سٹریٹجک صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ انرجی سکیورٹی اور فوڈ سکیورٹی سے منسلک ہو چکی ہے اور یہ تین شعبےایس آئی ایف سی کے پانچ فوکس ایریاز میں سے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار نامور ماہر معیشت فیض الحق نے جمعرات کے روز مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اب تک 6ہزار میگا واٹ بجلی ،886کلو میٹر ٹرانسمیشن نیٹ ورک ، بین الاقوامی معیار کی 510کلو میٹر ہائی ویز ، 1لاکھ 92ہزار بالواسطہ اور کئی لاکھ بلا واسطہ نوکریاں اور 9 سپیشل اکنامک زونز (جن میں سے 4تقریبا مکمل ہو چکے ہیں) فوائد کے طور پر پاکستان کو ڈلیور کر چکا ہے ۔

انہوں نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے تحت ٹیلی کام کے شعبے میں رائٹ آف وے کے یونیفارم چارجز کے اعلان کو گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں انقلاب آ جائے گا کیونکہ ٹیلی کام ٹیکنالوجی تمام معاشی ترقی کو بنیاد فراہم کرتی ہے ۔ فیض الحق نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کی افادیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس پلیٹ فارم کے ذریعے سی پیک سے حاصل ہونے والی ترقی کو انتہائی موثر انداز میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے سامنے رکھ سکتا ہے ،

یہاں تعینات مختلف ممالک کے سفیر بھی اس کونسل کے قیام اور اس کی کارکردگی کے معترف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے تحت ایک مسلسل اور مرحلہ وار عمل سے گزرنا ہوگا جس کے بعد ہی اس کے ثمرات بھرپور اندازمیں سامنے آ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت اب تک تقریبا30ارب ڈالر کی سرمایہ ہو چکی ہے اور تقریبا اتنے ہی حجم کی پائپ لائن میں ہے جس سے ہمیں بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔