اسلام آباد۔29نومبر (اے پی پی):چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوگزشتہ 11 برس کے دوران بین الاقوامی اقتصادی تعاون کے لئے دنیا کا سب سے بڑا، سب سے وسیع اور بااثر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ چینی میڈیا گروپ کے رپورٹ کے مطابق 11 سال میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے دنیا بھر میں عملی اور ٹھوس نتائج حاصل کئے ہیں اور دنیا کی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کا روشن مستقبل پیش کیا ہے۔
ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی بدولت ممالک کے درمیان رابطوں میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔ ریلوے ، شاہراہوں ، بندرگاہوں ، ہوا بازی اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے زمینی ، سمندر ی، ہوائی اور آن لائن ذرائع کا ہمہ جہت نیٹ ورک تشکیل دیا گیا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری، وسطی ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن، چین-لاؤس ریلوے، جکارتہ-بنڈونگ ہائی اسپیڈ ریلوے، تہران-مشہد ہائی سپیڈ ریلوے اور بنگلہ دیش میں فیز ٹو ہیراگنتج پاور سٹیشن جیسے منصوبوں نے نہ صرف خطے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دیا ہے، بلکہ مقامی معاشی اور سماجی ترقی میں نئی روح پھونک دی ہے اور مقامی لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا ہے۔
یورپ میں ، چین -یورپ ریلوے ایکسپریس چین – یورپی رابطے کی ایک اہم علامت بن گئی ہے۔ 2013 میں چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تناظر میں چین یورپ ریلوے ایکسپریس کا آغاز ہوا۔ گزشتہ 11 سال کے دوران چائنا یورپ ایکسپریس نے اپنے روٹس کو وسعت دینا جاری رکھا ہے ، اور آج چین میں 93 چین یورپ ایکسپریس آپریٹنگ لائنیں 125 شہروں کو آپس میں ملاتی ہیں۔ بیرون ملک، چین یورپ ایکسپریس 25 یورپی ممالک کے 227 شہروں اور 11 ایشیائی ممالک میں 100 سے زائد شہروں تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے ، 1لاکھ ویں چین -یورپ ٹرین چین سے جرمنی کے لئے روانہ ہوئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق 420 ارب امریکی ڈالر سے زائد مالیت کی ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ٹی ای یوز سے بھری ایک لاکھ ٹرینوں کی وسط ایشیائی اور یورپی ممالک میں آمدورفت ہوئی، جس سے تجارتی روابط کو فروغ ملا ہے اور متعلقہ ممالک کی معاشی اور تجارتی ترقی میں بھی مدد فراہم ہوئی ہے۔
افریقہ میں ، چین اور افریقہ کے مابین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے مختلف منصوبوں میں چینی کاروباری اداروں نے 10 ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے نیٹ ورک ، تقریباً 1 لاکھ کلومیٹر شاہراہوں ، تقریباً 100 بندرگاہوں ، سکولوں اور ہسپتالوں کی ایک بڑی تعداد قائم کی ہے ، جس سے 900 ملین سے زائد افریقی مستفید ہوئے ہیں اور پورے براعظم افریقہ کے باہمی رابطے کو بھی فروغ ملا ہے۔ افریقہ میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ، چین نے افریقہ میں 24 زرعی ٹیکنالوجی مثالی مراکز تعمیر کیے ہیں ، 300 سے زائد جدید زرعی ٹیکنالوجیز کو مقبول بنایا ہے ، اور مقامی فصلوں کی پیداوار میں اوسطا 30 سے 60 فیصد اضافہ کیا ہے۔
گزشتہ 11 سالوں میں 52 افریقی ممالک اور افریقی یونین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر چین کے ساتھ مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ چین افریقا تعاون فورم 2024 کے سربراہ اجلاس کے دوران ، چین اور کئی افریقی ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے لئے متعدد نئے تعاون کے منصوبوں پر دستخط کیے ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت تعاون مستقبل میں افریقی ممالک کی ترقی کے لئے مضبوط تحریک فراہم کرتا رہے گا۔
گزشتہ 11 برسوں کے دوران چین نے 150 سے زائد ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کئے ہیں، جس سے تعاون کے 3 ہزار سے زائد منصوبے شروع ہوئے ہیں اور تقریباً ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کیا گیا ہے۔
ان اعداد و شمار کے پیچھے ٹھوس تعاون کے منصوبے ہیں، جو دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ چین کےکھلے پن اور مشترکہ ترقی کی ایک نئی تصویر بنا رہے ہیں۔گزشتہ 11 سالوں میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ایک اہم لفظ بن گیا ہے جس کا مختلف بین الاقوامی مواقع پر بار بار ذکر کیا گیا ہے، اسے بین الاقوامی برادری کی طرف سے وسیع حمایت اور ردعمل حاصل ہوا ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے منصوبوں کے ٹھوس نتائج سب پر واضح ہو چکے ہیں۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پہاڑوں اور سمندروں کو پار کر کے ، دور دراز کے ممالک اور خطوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے اور مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ آج ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ایک نئی سنہری دہائی میں داخل ہو چکا ہے ، اور چین جیت جیت تعاون کو ایک نئے مرحلے تک لے جانے کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ ہاتھ ملانا جاری رکھے گا۔