اسلام آباد۔16اکتوبر (اے پی پی): نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑنے چین پاکستان اقتصادی راہداری پرعمل درآمد کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے نے پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا ہے ، ہمارا رشتہ ماضی، حال اور مستقبل کا ہے، اس حقیقت کو کوئی چیز نہیں بدل سکتی، چین پاکستان دوستی خطے میں امن و استحکام کا باعث ہے، پاکستان اور چین قریبی دوست، تزویراتی شراکت دار اور آہنی بھائیوں کی حیثیت سے مشتر کہ مستقبل کی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
دورہ چین کے موقع پر معروف چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں اپنے خصوصی مضمون میں وزیراعظم نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی اٹیو(بی آر آئی ) صدرشی جن پنگ کی بصیرت اور دوراندیشی کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ ہم صدرشی جن پنگ کے وژن اور مدبرانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دس سال قبل، بنی نوع انسان کے لیے مشتر کہ مستقبل کے لئے ایک کمیونٹی کا وژن پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم آہنگی اور با ہمی انحصار پر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر ، پاکستان بی آر آئی میں شامل ہونے والے ممالک میں پہلا ملک تھا۔سی پیک پاک چین تعلقات میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس نے پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظر نامے کوتبدیل کر دیا ہے ، جدید انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا ہے، علاقائی رابطوں کو بڑھایا ہے، توانائی کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے اور روز گار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے پرعمل درآمد اور تکمیل کے لیے پر عزم ہے۔ ہم چین کی سی پیک کی بطور ترقی، اختراع، ذریعہ معاش ، گرین اکانومی، ہر ایک کی رسائی اور جامع راہداری کی تجویز کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی آر آئی مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کا ایک اہم ستون ہے۔
گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) ،گلوبل سیکورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی ) اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو (جی سی آئی ) نے "مشتر کہ کمیونٹی ” کے تصور کو مزید بہتر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جی ڈی آئی گروپ آف فرینڈز کا بھی ایک اہم رکن ہے اوراسے مزید ٹھوس شکل دینے میں فعال کردارا دا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی آئی پر مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو ) پر دستخط کرنے والے پہلے ملک کے طور پر پاکستان تعلیم ،صحت ، موسمیاتی تبد یلی اور غربت میں کمی کے شعبوں میں اس تعاون سے بروقت انداز میں مستفید ہونے کے لیے تیار ہے ، اسی طرح پائیدار ترقی کے اہداف کو بروقت پورا کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے جی ایس آئی اور اقوام متحدہ کے منشور اور کثیرالجہتی اصولوں اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی بھی حمایت کی ہے۔ہم حل نہ ہونے والے تنازعات اور دہشت گردی کی وجہ سے طویل عرصے تک نقصان اٹھانے سے متاثرہ جنوبی ایشیا میں علاقائی امن کو یقینی بنانے کے لیے باہمی احترام پر مبنی بات چیت اور تعمیری بات چیت کے حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جی سی آئی صدرشی جن پنگ کا ایک اور تاریخی اور بر وقت اقدام ہے، جو اختلاف سے دوچار دنیا میں تہذیبوں کے درمیان مکالمہ، امن اور مفاہمت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مقاصد ہمیشہ اندرونی و بیرونی امن رہے ہیں، تنازعات ، معاشی کساد بازاری ، غذائی عدم تحفظ ،سماجی عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی جیسے متعدد چیلنجوں سے دو چار دنیا میں ، پاک چین اسٹریٹجک پارٹنر شپ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ یہ دونوں ممالک کے عوام کے لیے فخر اور سکون کا باعث ہے جو خطے کے اندر اور باہر امن و استحکام کے اہم عوامل ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاک چین تعلقات بھائی چارے، دوستی اور اعتماد کا وہ باب ہے جس کی بنیادیں ستر سال سے زیاد عرصہ قبل رکھی گئی تھیں۔ اس وقت دونوں ممالک کی قیادت کے وژن سے تعلقات کے لیے ٹھوس بنیاد رکھی گئی جسے بعد میں ایک مضبوط، متحرک، ہر آزمائش پر پورا اترنے والی ،ہر قسم کے حالات میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری میں پروان چڑھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ان تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہوںاور فخریہ طور پرچین کو اپنا بہترین دوست کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بڑی دل نشیں ہے کہ چین میں آئرن بر ادرکی اصطلاح صرف پاکستان کے لیے مخصوص ہے۔ پاکستان اور چین کی لازوال شراکت داری اور گہری دوستی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، جو ہمارے عوام کا تاریخی انتخاب ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے اپنے پہلے دورے میں بین الاقوامی تعاون کے لئے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کروں گا ۔
چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہیں۔بھائی چارے کی تاریخی یکجہتی کے ساتھ ، ہمارے دونوں ممالک ہر قسم کے تغیرات میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں،دونوں ممالک کے عوام کا ایک دوسرے کے لیے پیارا اور محبت کا رشتہ در حقیقت پہاڑوں سے بلند ، سمندر سے گہرا اور شہد سے میٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے رواں تجارت اور جغرافیائی قربت دونوں عظیم ایشیائی تہذیبوں کو ایک دوسرے کے بالکل قریب لے کر آئی۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاک چین تعلقات کا تاریخی ارتقا، علاقائی اور عالمی ترقی کے تناظر میں اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت بین الریاستی تعلقات کی عظیم مثال ہے۔ مضبوط سیاسی حمایت باہمی اعتماد اور ہمہ جہت عملی تعاون کی بنیاد پر سات دہائیوں پر محیط منفر در شتہ مضبوط تزویراتی شراکت داری میں پروان چڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ماضی، حال اور مستقبل کا رشتہ ہے۔ اور کوئی چیز اس حقیقت کو بدل نہیں سکتی۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی خود مختاری ،علاقائی سالمیت واقتصادی سلامتی کی حمایت اور جموں وکشمیر کے معاملے پر اصولی حمایت پر چین کے شکر گزار ہیں۔
ہم ون چائنا پالیسی اور تائیوان ، ہانگ کانگ ، تبت، سنکیا نگ اور بحیرہ جنوبی چین سمیت بنیادی مسائل پر چین کی حمایت کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے ا س عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست، تزویراتی شراکت دار اور آہنی بھائیوں کی حیثیت سے مشتر کہ مستقبل کی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاک چین دوستی آنے والے دنوں میں مزید مضبوط ہوگی اور آنے والے سالوں میں یہ بھائی چارہ، شراکت داری اور دوستی مزید بلندیوں پر جائے گی۔