سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ، جی ڈی پی کی نمو میں اہم کردار ادا کررہاہے،سرمایہ کاری بورڈ

137
تیل اور گیس کے شعبہ جات میں تین ماہ کے دوران 65ملین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ،سرمایہ کاری بورڈ

اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں روزگار کے مواقع میں اضافہ اور جی ڈی پی کی شرح نمو میں اہم کردار ادا کررہا ہے،پاک چین صنعتی تعاون پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا،صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کےلئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ سرمایہ کاری بورڈ کے حکام کے مطابق چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا اب دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس میں صنعتی تعاون اور زراعت کے فروغ کے منصوبوں سےمعیشت پر پہلے مرحلہ کی نسبت وسیع تر اور نمایاں اثرات مرتب ہوں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ زندگی کا ہر شعبہ کسی نہ کسی طرح سی پیک سے منسلک ہے ، اس لئے اگر کہا جائے کہ ’’ سی پیک سب کے لئے ‘‘ تو اس منصوبے کے وژن کی بہتر عکاسی ہو سکے گی ۔

حکام نے کہا کہ یہ ایک خالص ترقیاتی منصوبہ ہے جو نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے ،اس لئے پاکستان اور چین دونوں ہی سی پیک کے تمام منصوبوں کو بر وقت مکمل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دی جائیں گی، فیصل آباد میں علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زون اور رشکئی خصوصی اقتصادی زون پرکام خوش اسلوبی سے جاری ہے اور بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں نے ان اقتصادی زونز میں سرمایہ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی اور زرعی ترقی اور بہتر سڑک رابطوں کی بدولت فائدہ اٹھانا شروع کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتی سازگار پالیسیوں کے ذریعے سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم ہو رہی ہیں، ایک خطہ ایک شاہراہ منصوبہ موجودہ صدی کی تقدیر بدل دے گا جس میں سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے۔حکام نے کہا کہ چین پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت کی ترقی کے لیے اس کی زیادہ تر منڈیوں تک سستا خام مال پہنچا سکتا ہے جو کہ کاشغر میں اضافی افرادی قوت کو بروئے کار لانے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نئے انڈسٹریل پارکس میں سرمایہ کاری کے لیے کمپنیوں کو متوجہ کرنے کے لیے ترجیحی پالیسیوں کی ضرورت ہوگی،جن شعبوں میں ان ترجیحی پالیسیوں کی ضرورت ہوگی ان میں زمین، ٹیکس، لاجسٹکس اینڈ سروسز اس کے علاوہ انٹرپرائز انکم ٹیکس، ٹیرف میں کمی اور استثنیٰ اور سیلز ٹیکس کی شرح شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے سرمایہ کار سٹیل مل، سیمنٹ، توانائی، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر کے شعبے میں دلچسپی لے رہے ہیں ،ترقیاتی کاموں کی وجہ سے روزگار میں اضافہ ہوگا جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی، ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچنے کے لئے امن و استحکام ایک لازمی عنصر ہے۔