سی پیک کی بدولت پاک چین اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوئے ، وزیراعظم شہباز شریف کی کوششوں سے دنیا آج پھر پاکستان کی جانب متوجہ ہوئی ہے ، وفاقی وزیر احسن اقبال کی پریس کانفرنس

158
Ahsan Iqbal
Ahsan Iqbal

اسلام آباد ۔30جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہاہے کہ سی پیک کی بدولت پاک چین اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوئے ، موجودہ وقت میں چین کے نائب وزیراعظم کا دورہ انتہائی اہم ہے ،چین کے نائب وزیراعظم سی پیک کے معماروں میں سے ایک ہیں ، وزیراعظم شہباز شریف کی کوششوں سے دنیا آج پھر پاکستان کی جانب متوجہ ہوئی ہے ، پاکستان اور معیشت کا رخ درست سمت میں موڑ دیا گیاہے ،پاکستان کے لیے سی پیک کا تحفہ دینے پر چین کی قیادت اور چینی عوام کا شکریہ اداکرتے ہیں ، ایم ایل ون منصوبے پر چین سے بات چیت جاری ہے ،جو کل تک اوروں کو چور ڈاکو کہتا تھا وہ خود چور نکلا ، پاکستان کا 190ملین پائونڈ کھاگیا ہے ،اب پیشی پر بھی نہیں جاتا اور گرفتاری سے بھی ڈرتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت فوری طور پر توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ،چینی نائب وزیراعظم کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان اور چین کے مابین سی پیک کے ایک عشرہ کی تقریب ہے ،آج سے دس برس پہلے پانچ جولائی 2013جب چین کی قیادت نے نواز شریف کو منتخب ہونے کے بعد چین کے دورے کی دعوت دی۔اس دوران بیجنگ میں پانچ جولائی 2013 کو چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کو آگے بڑھانے کے لیے جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کوارڈینیشن کے لیے تشکیل پائی ۔اس کمیٹی کے ذریعے سی پیک کے عملی کام کو آگے بڑھایا گیا ۔اس کمیٹی نے تقریبا چھ ماہ کے اندرپاکستان اور چین کے مابین سی پیک کے تحت چھیالیس ارب روپے کے سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ۔اس وقت توانائی کا بدترین بحران درپیش تھا جس کے لیے پینتیس ارب ڈالرز مختص کیے گئے اور گیارہ ار ب ڈالرز انفراسٹرکچرکے لیے مختص کیے گئے ۔

یہ ایک بہت بڑا منصوبہ تھا جوکہ پاکستان اور چین کی ترقی کی تاریخ میں سب سے بڑا منصوبہ تھا ۔اس منصوبے کی پشت پر چینی صدر شی جن پنگ کابیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو وژن تھا کہ ہم پاکستان کو جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی جانب لے کر جائیں ۔ہم نے ستمبر2014میں چین کے صدر کے متوقع دورے کے موقع پران تمام معاہدوں کے ایم او یوز تیار کر لیے لیکن اس وقت اسلام آباد میں ایک سیاسی جماعت کی طرف سے دھرنے کی سیاست کے باعث چین کے صدر کو نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان کا دورہ ملتوی کرنا پڑا اور وہ پاکستان سے ہوکر جانے کی بجائے براہ راست بھارت کے دورے پر مجبور ہوئے ،بالاآخر2015 میں ہم نے سی پیک کے معاہدوں پر دستخط کیے ۔

جب ان معاہدوں پر دستخط ہوئے تو پوری دنیا کے اخبارات میں جلی حروف سے شائع ہونے والی خبروں نے پاکستان کا معاشی ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا ۔قبل ازیں پاکستان کو دہشت گردی کے جن حالات کا سامنا تھا تو دنیا پاکستان کو دہشت گردی کی عینک سے دیکھتی تھی ۔تاہم ان معاہدوں کے بعد دنیا نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے مقام کی نظر سے دیکھنا شروع کردیا ۔سی پیک کی بدولت پاکستان کا پروفائل ایک سیکورٹی اسٹیٹ سے تبدیل ہوا ۔اگلے تین سال کی ریکارڈ مدت میں تین ارب ڈالرز کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے عمل درآمد کے مختلف مراحل سے گذارا گیا ۔ان کی منظوری دی گئی اور ان پر کام شروع کیا گیا اور اکثر منصوبے اس مدت میں مکمل ہوگئے ۔

اس کے نتیجے میں آٹھ ہزار میگاواٹ سے زیادہ پاکستان کے پاور سیکٹر میں نئی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہوئے ۔سی پیک نے تھرکول کو پاکستان کے لیے ایک پیداواری اثاثہ بنایا اور آج وہ ہمارے لیے سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا مرکز ہے اور آئندہ تین سو سے چار سو سال تک وہاں سے بجلی حاصل کرسکیں گے ۔اسی طرح ہم نے سی پیک میں آپٹک کیبل بچھاکر پاکستان کے ڈیجیٹل بیک بون کو مکمل کیا ۔ملتان ،سکھر موٹروے بنی ،ہزارہ ایکسپریس وے بنی ، ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا گیا ،گوادر پورٹ کی ڈویلپمنٹ ہوئی ،ایسٹ وے ایکسپریس بنی ،سکو ل و ہسپتال بنے ،فنی تعلیم کے ادارے بنے ۔اس بھرپور انفراسٹرکچر پروگرام پر 2018تک ہم کامیابی سے عمل درآمد کرتے رہے اور اس میں کامیاب ہوئے،2020کے بعد سی پیک کا صنعتی تعاون کا دور تھا جس کے لیے ہمیں نو اکنامک زونز تیار کرنے تھے ۔

بدقسمتی سے جو حکومت ہمارے بعد آئی وہ اس دلجمعی سے سی پیک کو جاری نہ رکھ سکی جس کی وجہ سے ہم صنعتی شعبے میں مطلوبہ فوائد نہیں حاصل کرسکے ۔پچیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ سرمایہ کاری تھی ،اس کی بدولت لاکھوں لوگوں کا روزگا ر پیدا ہوا ،سی پیک کے نتیجے میں پاکستان کو وسیع ترین معاشی فوائد حاصل ہوئے ، ایسے وقت میں چین کی جانب سے پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جب کوئی بھی ملک پاکستان کی جانب ہاتھ بڑھانے کے لیے تیار نہیں تھا ،چین نے ثابت کیاکہ وہ پاکستان کا سب سے زیادہ قابل اعتماد دوست ہے ،پاک چین دوستی لازوال ہے ،یہ ایک تاریخی سنگ میل ہے ۔

اس موقع پر ہمیں ان تمام کامیابیوں کو سامنے رکھنا ہوگا جن کی بدولت پاک چین تعلقات پہلے سے زیادہ گہرے ہوئے ، سی پیک کی بدولت پاک چین اقتصادی تعلقات بھی مستحکم ہوئے ،چینی قیادت کی پاکستان ہمارے لیے باعث فخر ہے اور اس حوالے سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والے چینی نائب وزیراعظم کا سی پیک میں بھی انتہائی اہم کردار رہاہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں توانائی بحران کی وجہ یہ ہے کہ امپورٹڈ فیول کی قیمت بڑھ چکی ہے ،عمران خان اپنے آخری سال میں بیاسی ارب ڈالر کےسامان تعیش امپورٹ کرگئے جس کے نتیجے میں پچاس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ چھوڑ گئے جس سے زرمبادلہ ختم ہوگیا ۔

ان مسائل کی وجہ سے ہمارے پلانٹس کم کیپیسٹی پر چل رہے تھے ۔دوسرا مسئلہ سرکلر ڈیٹ کا ہے ،کچھ ڈسکوز ایسی ہیں جہاں سو فی صد ریکوری ہے ،کچھ ایسی ہیں جہاں چالیس فی صد ریکوری ہے ۔اس طرح کام نہیں چل سکتا ۔بجلی خسارے کے ساتھ پیدا کی جارہی ہو اور ریاست کے لوگ بل بھی نہ دیں تو خسارہ تیزی کے ساتھ بڑھتا ہے ۔