پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی اور معاشی روابط کو فروغ دینے سے معاشی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کی شروعات ہونگی ، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر

89

اسلام آباد۔30دسمبر (اے پی پی):اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہےکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی اور معاشی روابط کو فروغ دینے سے معاشی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کی شروعات ہونگی جس سے دونوں ممالک کےعوام کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی معاہدوں پرجلد دستخطوں سے دوطرفہ معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں افغان وزیر تجارت و صنعت نثار احمد غوریانی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ افغان وزیر سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان اسٹریٹجک لحاظ سے اہم تجارتی شراکت دار ہیں، تاہم، تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور دوطرفہ تجارتی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین تجارت کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے سے نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے بلکہ غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی میں بھی بہت مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ہمارے عوام کے لئے روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا اور سرحد کے دونوں اطراف میں غیر ٹیرف رکاوٹوں میں کمی سے باہمی تجارت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان پارلیمانی دوستی گروپ کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین عوامی رابطوں اور تجارتی سہولیات کی فراہمی افغانستان کے ساتھ باہمی معاشی تعلقات میں بہتری لانے کے ہمارے عزم کا مظہر ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے (اے پی ٹی ٹی اے) اور ترجیحی تجارت کے معاہدے (پی ٹی اے) کے مذاکرات کا جلد اختتام اور دستخطوں کے بعد دونوں برادر ممالک کے مابین تعاون کی نئی راہیں کھولیں گی۔ انہوں نے ان تجارتی معاہدوں میں تجارت کے لئے آسانیاں پیدا کرنے والے عناصر کو شامل کرنے کی صرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے گیم چینجر ہے۔ انہوں نے افغان سرمایہ کاروں کو سی پیک سے تحت معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پیش کش کی۔ اسپیکر نے افعان صنعتکاروں کو رسکئی خصوصی اقتصادی زون میں بھی سرمایہ کاری کی پیشکش کی جہاں جلد تجارت اور اقتصادی سرگرمیاں شروع کر دی جائے گی۔ اسپیکر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین معاشی تعاون اور تجارتی اور راہداری کی سہولیات بہتر ہونے سے وسطی ایشیا اور اس سے آگے کے ممالک کو مربوط کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے واخان بارڈر پر تجارت کے لئے بارڈر انٹری پوائنٹ کے قیام کی تجویز پیش کی جو وسط ایشیاء کے لئے دروازے کھولے گی۔ انہوں نے افغان وزیر سے یہ بھی کہا کہ وہ افغانستان کے اندر غیر ضروری چیک پوائنٹس کو ہٹانے اور افغان حکام کا تجاروں سے رشوت طلب کرنےکے لئے نوٹس لیں۔ پاکستان اور افعانستان کے مابین برادرانہ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ دونوں اقوام معاشرتی ، ثقافتی ، لسانی ، معاشی، مذہبی اور برادرانہ روابط کے مصبوط رشتوں میں بندھے ہوے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور خطے میں پائیدار امن کے لئے افغان امن عمل اور انٹرا افغان مذاکرات کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم آہنگی تعلقات کی خواہش کرتا ہے، تاہم ہمارے مشرقی ہمسایہ نے ہمیشہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضہ اور معصوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم انسانیت کے اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ افغان وزیر نثار احمد غوریانی نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام کی جانب سے خیر سگالی کے جذبات کے اطہار سے حکومت افغانستان اور اس کے عوام بے انتہا مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں کے دونوں اطراف لوگوں کی متعدد وابستگی ہیں جو انہیں ایک دوسرے سے باندھتی ہیں۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تجارتی تعلقات کے لئے مضبوط روابط بڑھانے میں کردار کے لئے اسپیکر اسد قیصر کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان افغان امن عمل کے لئے پاکستان کی حمایت کو تسلیم کرتا ہے اور آئندہ بھی اس کی حمایت چاھے گا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال اسلام آباد میں اکتوبر میں ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم سیمینار کامیاب رہا اور انہوں نے پشاور ، کوئٹہ اور پاکستان کے دیگر صوبائی دارالحکومتوں میں اس طرح کے سیمینار کے انعقاد کی تجویز پیش کی۔ اسپیکر سے بات کرتے ہوئے ، وزیر موصوف نے بتایا کہ تجارتی معاہدوں پر 80 فیصد مذاکرات ہوچکے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ جلد ہی اس پر دستخط بھی ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت پائیدار باہمی فائدہ مند تعلقات کے لئے تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے سی پیک اور رشکئی اکنامک زون میں شرکت کے لئے اسپیکر کی پیش کش کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات پر وطن واپس جانے پر ان کا ازالہ کیا جائے گا۔