کراچی۔ 29 نومبر (اے پی پی):کراچی میں چین کے قونصل جنرل یانگ یونڈونگ نے کہا ہے کہ رواں سال سی پیک کی 10ویں سالگرہ ایک نیا نقطہ آغاز ہے جہاں سے ترقی،ذرائع معاش، جدت، ہریالی اور کشادگی پر مبنی مقاصد کے حامل ”اپ گریڈ ورژن”کی تعمیر کے لیے ایک نیا سفر شروع ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک صنعتی پارک، زراعت، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرتے رہیں گے اور رابطوں کے بڑے منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز کریں گے جس سے دونوں ممالک کے عوام کے لیے مزید ٹھوس فوائد حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر میں زیادہ سے زیادہ شراکت کو فروغ حاصل ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایکسپو سینٹر میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل بخیت عتیق الرمیثی کے ہمراہ تین روزہ ”پراپ ٹیک کنونشن اینڈ بلڈ ایشیا ایکسپو” بین الاقوامی نمائش اور کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کیا۔
یانگ یونڈونگ نے چینی اور پاکستانی کمپنیوں اور خاص طور پر دونوں ممالک کے انجینئروں اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے غیرمعمولی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے اورسی پیک کی تعمیر میں اپنی صلاحیتوں اور محنت کو وقف کیا حتی کہ اپنی جانیں بھی قربان کیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں چینی صدر شی جن پنگ نے بڑی دور اندیشی کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تجویز پیش کی اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے ایک عملی پلیٹ فارم فراہم کیا۔ 10سال قبل اپنے آغاز کے بعد سے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون خیالات سے عمل میں، ایک وژن سے حقیقت میں، اور ایک عمومی فریم ورک سے ٹھوس منصوبوں میں تبدیل ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج، ریلوے، سڑکوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، پائپ لائنوں اور پاور گرڈز پر مشتمل کنیکٹیویٹی کا ایک عالمی نیٹ ورک بنایا گیا ہے جو صدیوں پرانی شاہراہ ریشم میں نئی جان ڈال رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سی پیک ایک فلیگ شپ پراجیکٹ ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی)کی مشترکہ تعمیر کے لیے ایک اہم پائلٹ پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں اس کے آغاز کے بعد سے چین اور پاکستان کے رہنمائوں کی مشترکہ کوششوں اور تعاون سے دونوں ممالک نے گوادر بندرگاہ، توانائی کے منصوبوں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور صنعتی تعاون کو ترجیح دیتے ہوئے سی پیک کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی ترقی اور بدلتے ہوئے سماجی رجحانات کے ساتھ عمارت سازی کی صنعت مسلسل نئی ٹیکنالوجیز، مواد اور جدید طریقوں کو اپنا رہی ہے تاکہ ڈیزائن اور پائیداری کو بہتر بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ چین کی تعمیراتی صنعتیں بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ ساتھ ممالک اور خطوں میں بڑے منصوبوں کی منصوبہ بندی اور تعمیر میں سرگرم عمل ہیں۔