اسلام آباد۔14فروری (اے پی پی):سی پیک کےتحت گزشتہ دس برس کے دوران گوادر میں صنعت، صحت ، مواصلات اور بجلی متعدد منصوبے مکمل جبکہ کئی تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں جس کےباعث گوادر پائیدار ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔گوادر پورٹ حکام کے مطابق10 سال کے دوران گوادر میں حاصل ہونے والی کامیابیوں میں گوادر پورٹ، گوادر فری زون سائوتھ (فیز I)، ایسٹ بے ایکسپریس وے، پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ (پی سی ٹی اور( VI)، چائنا پاکستان گوادر فقیر مڈل سکول، فائبر آپٹک، ای کسٹم سسٹم (WeBOC)، پلانٹ ٹشو کلچر لیب اور گرین ہائوس، لائیو سٹاک، خواتین کی زیر قیادت گارمنٹ فیکٹری، گوادر یونیورسٹی اور جی ڈی اے ۔انڈس ہسپتال شامل ہیں۔
ان کامیابیوں کی وجہ سے 20 سے زیادہ نئے منصوبے 2023 اور اس کے بعد کے سالوں میں اپنے طے شدہ ٹائم فریم کے مطابق تکمیلکی طرف گامزن ہیں۔ ان منصوبوں میں پینے کے صاف پانی کا پلانٹ، گوادر فری زون نارتھ (فیز 11)، گوادر سیف سٹی پراجیکٹ، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، تین بجلی کے منصوبے، گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان، گوادر ٹورازم پراجیکٹ، پاک چائنا ٹیکنیکل کا نیا مینجمنٹ ماڈل،ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ (PCT اور VI)، اسٹیٹ آف آرٹ شپ یارڈ پروجیکٹ، آئل ریفائنری پروجیکٹ، گرین گوادر پروجیکٹ، پاک چائنا فرینڈ شپ اسپتال، فشر کمیونٹی پروجیکٹس، گوادر پورٹ ڈریجنگ پروجیکٹ، ایکسپورٹ اورینٹڈ پروجیکٹس، فشنگ انڈسٹری، ویئر ہاس انڈسٹری، اور گوادر حفاظ نمائش اور تجارتی مرکزشامل ہیں۔
سب سے اہم منصوبوں میں سے ایک 1.2 ملین گیلن یومیہ (MGD) ڈی سیلینیشن پلانٹ ہے، جس کے اپریل 2023 تک مکمل طور پر فعال ہونے کی توقع ہے۔ یہ پلانٹ گوادر کے رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی کا ایک قابل اعتماد ذریعہ فراہم کرے گا۔2023 میں گوادر کے 4 لاکھ سے زائد لوگوں کو بجلی فراہم ہو جائے گی کیونکہ بجلی کے تین منصوبے گوادر کو بجلی فراہم کریں گے۔جن میں گبد ریمدان (پاک ایران سرحد) سے جیوانی گرڈ سٹیشن سے گوادر ،دوسراایران-پنججور-ٹربن-پسنی سے اورتیسرا منصوبہ کوئٹہ، ناگ بسیما سیکشن سے پنججور اور پھر تربت پسنی سے گوادر تک بجلی کی فراہمی ہے۔حکومت نے گوادر کے لیے 300 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پروجیکٹ کی بھی منظوری دے دی۔ایک اور بڑا منصوبہ گوادر فری زون نارتھ (فیز II) کی ترقی ہے جو 2,221 ایکڑ اراضی پر پھیلی ہوئی ہے۔
فی الحال چینی برآمدی کمپنیاں چند مہینوں میں اپنی فیکٹریاں بنانے اور چلانے کے قریب ہیں۔بلوچستان حکومت نے گوادر کے کم آمدنی والے ماہی گیروں کے لیے نئی ماہی گیر ہائوسنگ کالونی کے لیے 200 ایکڑ اراضی کی منظوری دے دی ہے۔گوادر کے تقریبا 3,291 غریب ماہی گیروں کو کشتیوں کے انجن مفت فراہم کرنے کے لئے حکومت نے 823 ملین روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں ۔
چین کی 230 ملین ڈالر کی گرانٹ سے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر مارچ 2023 سے اپنی پہلی آزمائشی پرواز شروع کرنے کے لیے تیار ہے ۔چینی کمپنی ”ایسٹ سی گروپ لمیٹڈ (ESGL) ابتدائی طور پر گوادر میں 5 ملین ٹن صلاحیت کی آئل ریفائنری لگائے گی۔ بعد میں ای ایس جی ایل اسے گوادر میں 8 ملین ٹن سالانہ آئل پروسیسنگ کی صلاحیت کے ساتھ اپ گریڈ کرے گا۔
دیگر اہم منصوبوں میں 4.5 بلین ڈالر کی آئل ریفائنری کی تعمیر، بڑے جہازوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے گوادر بندرگاہ کی ڈریجنگ، اور شپ یارڈ پروجیکٹ کی تعمیر جہاز سازی کی صنعت کو بڑھانے کے لیے شامل ہیں۔ سی پیک کے تحت ہیلتھ کوریڈور کے اعلان کے علاوہ چینی حکومت پاک چائنہ فرینڈ شپ ہسپتال کی ترقی میں بھی تعاون کر رہی ہے۔ منصوبوں کی تکمیل کے بعد، گوادر خطے میں ایک اہم اقتصادی مرکز کا مقام حاصل کرلے گا جو بحیرہ عرب اور باقی دنیا کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔