سی پیک کے تحت متعدد منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، موجودہ حکومت نے مغربی راہداری پر سنجیدگی سے کام کیا، وفاقی وزیر اسد عمر کی معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس

163

اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت متعدد منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے،موجودہ حکومت نے مغربی راہداری پر سنجیدگی سے کام کیا،سی پیک کے پہلے مرحلے میں میں بجلی گھروں کے منصوبوں پر سرمایہ کاری لگائی گئی۔ اب ملک میں کئی ہائیڈل پاور منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں، سی پیک کے حوالے سے محتاط انداز میں گفتگو کی جانے چاہیے، ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور کے ساتھ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے کئی منصوبے موجودہ حکومت نے مکمل کیے ہیں،ہماری حکومت میں 5864 میگا واٹ کے منصوبے مکمّل ہوئے جبکہ گزشتہ حکومت میں 3340 میگاواٹ کے منصوبے مکمل کئے گئے تھے، 1824 میگا واٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔اسد عمر نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرنا اپوزیشن کا حق ہے ۔

انہوں نے کہا یہ غلط تاثر دیا گیا کہ سی پیک پر کام رک گیا ہے ، ایسی کوئی بات نہیں سی پیک کے تحت متعدد منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، بار بار کہہ چکا ہے کہ سی پیک پر محتاط انداز میں بات کی جانی چاہےکیونکہ سی پیک سے متعلق گفتگو پرچین سمیت پوری دنیا متوجہ ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری توانائی سیکٹر میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر توجہ مرکوز ہے ، حویلیاں تھاہ کوٹ منصوبے پر 53 فیصد کام ہماری حکومت نےکام کیا ،ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے پر 52 فیصد کام ہماری حکومت نے کیا،413 کلومیٹر ہائی وے ہماری حکومت نے مکمل کیا ،کوئٹہ خضدار کا کنٹریکٹ ایوارڈ کیا جانا ہے ،خضدار بسیمہ 67 فیصد کام مکمل ہوا۔

اسد عمر نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے حقیقی معنوں میں مغربی راہداری پر کام شروع کیا،پشاور ڈی آئی خان موٹروے کی منظوری دے دی گئی ،گزشتہ حکومت کے زیر تعمیر موٹر وے منصوبے موجودہ حکومت نے مکمل کیے ،زراعت سےمتعلق کئی منصوبوں پر کام شروع کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک دنیا کی بعض طاقتوں کو کھٹکتا ہے ،افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے بھی سیکورٹی کے چیلنجز سامنے آئے ہیں ،چین کے ساتھ سیکیورٹی کے انتظامات شیئر کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روزسینٹ کی قائمہ کمیٹی میں سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ۔

اسد عمر نے کہا کہ پانچ سو کلومیٹر سے زائد کے منصوبے ہماری حکومت میں مکمل ہونگے،گوادر خوشاب والا منصوبہ گزشتہ حکومت نے مکمل کیا،پوری مغربی راہداری کا منصوبہ گزشتہ حکومت میں منظوری کے مرحلے تک نہیں پہنچا،اسد عمر نے بتایا کہ ڈی آئی خان ،ژوب 200 کلو میٹر سے زائد کا منصوبہ منظور ہو چکا ہے،آوران 168 کلومیٹر کے منصوبے کی منظوری ہو چکی رواں سال کام شروع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پشاور ڈی آئی خان منصوبہ،کراچی کوئٹہ چمن پی اس ڈی پی کے تحت ہونگے،

اسد عمر نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے اندر منصوبے مکمل بھی ہوئے اور نئے بھی شامل کئے گئے،سی پیک کو 2 فیز سے نکل کر بڑھایا گیا ہے،ہماری حکومت آئی تو ایک بھی منصوبہ بھی انڈسٹریل نہیں تھا،ہم نے انڈسٹری کو سی پیک میں شامل کیا تین بڑے حصے شامل ہیں،

اسد عمر نے کہاکہ زراعت اور صنعت سے منسلک فیز سی پیک کا حصہ ہونگے،زراعت کے 8 مختلف حصوں ہونگے جن پر چین اور پاکستان نے دونوں نے منظور کر لیا ہے،بیج کی نمو ،ڈیری فارم کی نشوونما منصوبوں کا حصہ ہیں،ہلال فوڈز،،ماہی گیری ساحلی پٹی کے زریعے چین کے ساتھ ملکر کام ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دس سال پی ایس ڈی پی پورا استعمال نہیں ہو سکاتھا،ہماری ٹیم نے ایک دہائی کے بعد پی ایس ڈی پی کا پورا استعمال کیا ،جہاں سالوں سے کچھ نہیں ہورہا تھا وہاں اربوں کے منصوبے منظور ہوئے،اگلے ماہ کراچی سرکلر منصوبہ بھی آ جائے گا۔