سی پیک کے تحت نئے میگا پراجیکٹس کی تعمیر سے روڈ نیٹ ورک ، نقل و حمل اور لاجسٹک کا معیار بہترہوگا ، حکام سی پیک اتھارٹی

103
CPEC
CPEC

اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریبا 1100 کلومیٹر طویل روڈ نیٹ ورک مکمل ہوچکا ہے جبکہ 850 کلومیٹر طویل زیر تعمیر ہے۔ سی پیک اتھارٹی حکام کے مطابق نئی موٹر ویز اور شاہراہیں اب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی کے ذریعے تعمیر کی جا رہی ہیں۔ سی پیک کے تحت نئے میگا پروجیکٹس کی تعمیر سے پاکستان اپنی درجہ بندی اور معیار میں نمایاں طور پر مزید بہتری لائے گا۔

سی پیک اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے تحت روڈ پروجیکٹس کی ترقی سے نہ صرف ملک کی درجہ بندی میں بہتری آئے گی بلکہ اس سے روڈ نیٹ ورک ، نقل و حمل اور لاجسٹک کا معیار بھی بہترہوگا۔ 69 کلومیٹر طویل سیالکوٹ۔ کھاریاں موٹر وے اور 62 کلومیٹر طویل ملتان۔ لودھراں ہائی وے کی تعمیر بھی شروع ہو گئی ہے۔ جبکہ سکھر۔ حیدرآباد موٹر وے کی تعمیر رواں سال میں شروع ہوگی۔

سندھ اور پنجاب کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں سی پیک مغربی روٹ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ سی پیک کے تحت نیا روڈ نیٹ ورک پاکستان کی ایران آمد و رفت میں بہتری لائے گا۔ سی پیک مغربی روٹ پر کام سے بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کے انتہائی کم ترقی یافتہ علاقوں کو فائدہ ہوگا۔ سی پیک روڈ نیٹ ورک سے ان علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں روڈ انفراسٹرکچر منصوبے شروع کیے جارہے ہیں تاکہ انہیں دوسرے ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جاسکے۔ حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے 103 کلومیٹر لمبی نوکنڈی ۔ ماشوخیل روڈ کا افتتاح کیا تھا۔ این 40 کواین 85 اورایم 8 سے منسلک کرنے کے بعد ، ( سی پیک مغربی روٹ )چاغی-نوکنڈی سیکٹر کو گوادر سے جوڑنے سے پورا دور دراز خطہ کھل جائے گا۔

وزیر اعظم کے مطابق نوکنڈی ۔ ماشوخیل منصوبہ بلوچستان کی بکھر ی آبادی کے لئے ایک بہت بڑی سہولت ہوگی۔ یہ بلوچستان کی ترقی اور مستقبل اور پاکستان کی فیڈریشن کو مضبوط بنانے کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

نوکنڈی۔ماشوخیل روڈ منصوبہ دو سال میں مکمل ہوگا اور اس سے بلوچستان میں تقریبا چار ہزار افراد کے لئے براہ راست اور بالواسطہ ملازمت کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان علاقوں کے مقامی افراد اپنے صوبوں کے مستقبل اور ترقی کے بارے میں پرامید ہیں ، جو نقل و حمل کا نیٹ ورک بہتر ہونے کے بعد ان کے لئے مزید مواقع لائے گا۔