اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):سی پیک کے ذریعے زراعت کے شعبہ کی ترقی اور بہتری پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے، زراعت کا شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔پلاننگ کمیشن حکام کے مطابق چینی سٹڈی گروپ کے ساتھ مل کر زرعی تحقیق پر کام کر رہے ہیں۔
زرعی شعبہ سے متعلق اہم ترین منصوبوں میں 5000 ملین روپے کے لاگت کا گرین ریوولیوشن 2.0 کا منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ،جس کا مقصد زراعت کی پیداواری صلاحیت میں اہم رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔حکومت نے کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے، اناج، پھلوں اور سبزیوں کی قدر میں اضافہ، بڑی فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ، خواتین اور نوجوانوں کو زراعت، زرعی کاروبار میں شامل کرنے اور زرعی تحقیق کو فروغ دینے اور معاونت کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے فروغ پر بھی بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔پاکستان کی غذائی مصنوعات برآمد کرنے کی صلاحیت سخت بین الاقوامی معیارات کی وجہ سے محدود ہے۔
پھلوں اور سبزیوں کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے باغبانی کی فصلوں کی اہم رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے 1000 ملین روپے کا ایک اور منصوبہ "ہارٹیکلچر سپورٹ پروگرام، اس منصوبے کو منتخب پھلوں اور سبزیوں کے میدان میں اور فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ویلیو چین کے ہر قدم پر ویلیو ایڈنگ ٹیکنالوجیز کا مظاہرہ کرتے ہوئے باغبانی کی ویلیو چینز کو مربوط اور مضبوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
پاکستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کے لیے 377,017 ملین روپے کا ایک اور منصوبہ جس کے تحت 100,000 ٹیوب ویلوں کی تعداد کو تبدیل کیا جا رہا ہے جس میں 50,000 ڈیزل اور 50,000 تعداد میں بجلی کے ٹیوب ویلوں کو تبدیل کرنا شامل ہیں۔