پشاور۔ 06 جولائی (اے پی پی):پاکستان چین اقتصادی راہداری(سی پیک) معاہدے کے10سال مکمل ہو گئے ،اس عرصے میں چین کی جانب سے سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت معاشی ترقی و تبدیلی کے حوالے سے چین اور پاکستان سی پیک کی 10 سالہ شراکت داری کا جشن منارہے ہیں۔ سی پیک کے دس سالہ ثمرات کی رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت مالی سال 2015 اور مالی سال 2030 کے درمیان سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی62 ارب ڈالر ہے،جس میں 27.4 ارب ڈالر کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں اور ان منصوبوں نے 2لاکھ ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے اور اہم ہائی وے اور ٹرانسمیشن لائن کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ 6,000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی۔
سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت شروع کیا گیا ایک منصوبہ ہے اور تقریبا ایک دہائی سے پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ چین کی ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر تھی جو بڑھ کر 62 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔تاریخی سی پیک پروگرام کا آغاز 2013 میں ہوا ۔رپورٹ کے مطابق 2023 سی پیک کا ایک عشرہ ہے اور حکومت پاکستان اس سنگ میل کے موقع پر خصوصی تقریبات منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں چینی قیادت کو شرکت کی دعوت دی جائے گی، سی پیک کے اگلے مرحلے کا مقصد صنعتی تعاون اور کاروباری روابط کو فروغ دینا ہے۔
سی پیک پر پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کے لئے چینی سکالرز کے وفد کو بھی پاکستان مدعو کیا جائے گا۔ پشاور کے نجی ہوٹل میں منعقدہ عالمی سیمینار میں گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے سی پیک سے متعلق اہم معلوماتی و آگاہی سیمینار کے انعقاد پر امجد عزیز ملک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے ،ہمیں ملکی 75 سالہ تاریخ اور چین کی تاریخ پر بھی نظر ڈالنی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ بحیثیت پاکستانی ہمیں ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا، تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی اقتصادی بہتری کیلئے ایک سوچ اپنانی چاہئے۔سیمینار میں مقررین نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسے پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔