اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی برسی پیر 21 اپریل کو منائی گئی ۔علامہ محمد اقبال نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 کا ان کا خطبہ الہٰ آباد تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔علامہ اقبال کی تعلیمات اور قائد اعظم محمد علی جناح کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مفکر پاکستان 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
اس کے بعد علامہ اقبال نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں علامہ محمد اقبال جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔انہوں نے اورینٹیئل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا۔ علامہ اقبال وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے ان کو ’’سر‘‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔
مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج تک آفاقی پیغام بھی پہنچایا۔علامہ اقبال کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں۔مفکر پاکستان علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی ۔
ان کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے ۔قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔
مفکر پاکستان کی برسی کے موقع پر سرکاری، غیر سرکاری اور نجی اداروں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور شاعر مشرق کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں انہیں بھر پور انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585001