اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 86 واں یوم وفات اتوار 21 اپریل کو منایا گیا۔علامہ محمد اقبال نے تصوّر پاکستان پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں کی جدو جہد کو نئی جہت بخشی۔ وہ عالم اسلام کے معروف شاعر فلسفی اور مفّکر تھے۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے نسلی و فرقہ وارانہ تفریق کو بالائے طاق رکھ کر باہم متحد ہونے کی تلقین کی۔
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے اوریئنٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا۔علامہ اقبال وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا ۔1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’ سَر‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔علامہ محمد اقبال نے 1930 میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا خواب دیکھا ۔الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔
اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا تھا۔ انہوں نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی۔ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن پاکستان دنیا کے نقشہ پر ابھرا۔شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال قیام پاکستان سے 9 سال قبل 21 اپریل 1938 کو وفات پاگئے تھے اور ان کو بادشاہی مسجد کے سامنے لاہور میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔
ان کے مشہور شعری مجموعوں میں ’بانگ درا، بال جبریل، ضرب کلیم سمیت دیگر کتب بھی شامل ہیں۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی برسی کے موقع پر قومی و سیاسی قیادت کی جانب سے ان کو خراج تحسین پیش کیا گیا جبکہ مختلف سرکاری و نجی اداروں کے زیر انتظام منعقدہ تقریبات میں مصور پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔