تارتوس۔2ستمبر (اے پی پی):شام سے 14 برس بعد خام تیل کی پہلی کھیپ طرطوس کی بندرگاہ سے روانہ ہو گئی۔ رائٹرز کے مطابق شامی وزارت توانائی کے تیل و گیس کے معاون ڈائریکٹر ریاض الجوباسی نے بتایا کہ یہ تیل بی سرو انرجی (B Serve Energy) کو فروخت کیا گیا ہے جو کہ عالمی تجارتی کمپنی بی بی انرجی سے منسلک ہے۔ وزارت توانائی نے اپنے بیان میں کہا کہ برآمدی خام تیل نیسوس کرسٹیانا ٹینکر کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
ریاض الجوباسی کے مطابق یہ خام تیل شام کے مختلف ذخائر سے نکالا گیا ہے تاہم انہوں نے ان کی وضاحت نہیں کی۔ شام کے زیادہ تر تیل کے ذخائر شمال مشرقی علاقوں میں ہیں جو کرد قیادت کے زیرانتظام ہیں۔یاد رہے کہ شام نے 2010 میں 3 لاکھ 80 ہزار بیرل خام تیل یومیہ برآمد کیا تاہم بشارالاسد کے خلاف نکلنے والی احتجاجی تحریک خانہ جنگی میں بدل گئی جس نے ملک کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔
خانہ جنگی کے دوران امریکی اور یورپی پابندیوں نے توانائی کی قانونی درآمد و برآمد کو مزید مشکل بنا دیا۔ تاہم رواں سال جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے تحت شام پر عائد امریکی پابندیاں ختم کی گئیں، جس کے بعد امریکی کمپنیوں نے شام کے تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار کے لیے جامع منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔علاوہ ازیں شام نے دبئی کی کمپنی ڈی پی ورلڈکے ساتھ 800 ملین ڈالر مالیت کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے جس کے تحت طرطوس بندرگاہ پر کثیر المقاصد ٹرمینل کی تعمیر و انتظام شامل ہے۔