شمولیت اور تنوع کا ایک ایسا کلچر بنانے کی ضرورت ہے جس میں خواتین کو ترقی کے مواقع حاصل ہوں، خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی کا پیغام

324
ثمینہ عارف علوی
بریسٹ کینسر قابل علاج مرض ہے، آگاہی و شعور کو فروغ دے کر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے،بیگم ثمینہ علوی

اسلام آباد۔8مارچ (اے پی پی):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے زندگی کے مختلف شعبوں میں صنفی تعصبات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں شمولیت اور تنوع کا ایک ایسا کلچر بنانے کی ضرورت ہے جس میں خواتین کو ترقی کے مواقع حاصل ہوں اور وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مکمل حصہ ڈال سکیں۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں دنیا بھر میں خواتین کی خدمات اور کامیابیوں کو سراہنے اور ان چیلنجوں پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جن سے صنفی مساوات کے حصول کے لیے ابھی بھی نمٹنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اہم شعبہ جو ہماری توجہ کا متقاضی ہے وہ صنفی مساوات کو فروغ دینے میں ٹیکنالوجی اور اختراع کا کردار ہے۔ ڈیجیٹل تفریق خواتین کی ٹیکنالوجی، تعلیم اور ملازمت کے مواقع تک رسائی کو متاثر کرتی ہے جس سے ان کا معاشی اور سماجی اختیار محدود ہوتا ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی میں صنفی فرق کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں، حالیہ برسوں میں نمایاں پیش رفت کے باوجود، ٹیک انڈسٹری میں خواتین کی شمولیت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک ان کی رسائی کم ہے۔ کوویڈ-19 کے دوران پاکستان میں خواتین کی طرف سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے رحجان میں اضافہ دیکھا گیا۔

مزید خواتین اب تعلیم، کاروبار اور سوشلائزیشن کے لیے آن لائن پلیٹ فارم استعمال کر رہی ہیں۔ یہ پاکستان میں خواتین کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے جو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دور سے کام کرنے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر روزگار کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔ اگرچہ یہ کافی حوصلہ افزا ہے، ہمیں اب بھی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور پلیٹ فارمز تک ان کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کام تلاش کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے، خواتین ان بہت سی رکاوٹوں پر قابو پا سکتی ہیں جن کا انھیں روایتی صنعتوں میں سامنا ہو سکتا ہے، اس کے نتیجے میں خواتین کو افرادی قوت کا حصہ بننے اور معیشت میں حصہ ڈالنے کے مزید مواقع فراہم کرکے پاکستان میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد ملتی ہے۔

خاتون اول نے کہا کہ ہمیں ڈیجیٹل وسائل تک رسائی بڑھانے، ٹیکنالوجی میں کے شعبہ میں تعلیم اور تربیت فراہم کرنے اور ایسے سازگار ماحول کی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے جو خواتین کو ٹیکنالوجی سے متعلقہ شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کے قابل بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیک اور زندگی کے دیگر شعبوں میں صنفی تعصبات کو دور کرنا چاہیے جو خواتین کی شمولیت کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور ان کی ترقی کے مواقع کو محدود کرتے ہیں۔

ہمیں شمولیت اور تنوع کا ایک ایسا کلچر بنانے کی ضرورت ہے جس میں خواتین ترقی کر سکیں اور اپنی پوری صلاحیتوں کو حاصل کر سکیں۔آئیے ہم عہد کریں کہ ٹیکنالوجی اور اختراعات سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں صنفی مساوات کے لیے کام کریں گے۔ مل کر، ہم ایک ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جہاں خواتین کو مواقع تک مساوی رسائی حاصل ہو اور وہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مکمل حصہ ڈال سکیں۔