ایس سی او کے رکن ممالک موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان سے متعلق خصوصی پروگرام وضع کریں،  وزیر اعظم شہباز شریف

219

سمر قند۔16ستمبر (اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) پر زور دیا ہے کہ عالمی حدت کے پاکستان پر تباہ کن اثرات کے پیش نظر ایس سی او کے رکن ممالک موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان سے متعلق خصوصی پروگرام وضع کریں، سیلاب کی تباہ کن صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایس سی او اور عالمی برادری کو پاکستان کی مدد کے لئے آگے آنا چاہئے، ایس سی او دہشت گردی کے خاتمے ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور افغانستان میں استحکام میں اپنا کردار ادا کرے، پاکستان ایس سی او کے مقاصد کے حصول کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گا۔ وہ جمعہ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ہمارے کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان کو شدید بارشوں اور سیلاب کی صورت میں سخت موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان سے متعلق خصوصی پروگرام وضع کریں، وزیر اعظم کی ایس سی او کے رکن ممالک کو یہ اپیل پاکستان میں حالیہ سیلاب کے تناظر میں کی گئی ہے جس نے ملک بھر میں معیشت اور انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سیلاب کی تباہی کا مقابلہ کررہا ہے، جہاں بارشوں اور سیلاب سے 400 بچوں سمیت 1400 افراد جاں بحق جبکہ لاکھوں مکانات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی تاریخ میں کبھی بھی ایسی ماحولیاتی تباہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس نے انسانی جانوں، انفراسٹرکچر، مویشیوں اور فصلوں کو تباہ کیا ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کی مدد کی اشد ضرورت ہے تاکہ متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے ساتھ ساتھ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر قابو پایا جاسکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان ہمسایہ ممالک ہیں، افغانستان میں امن پاکستان میں امن کی ضمانت ہے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کو نظر انداز کرنا بڑی غلطی ہوگی، افغانستان میں امن کے خطے پر مثبت اثرات ہوں گے ، وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی مدد اور ملک میں معاشی و سیاسی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ افغانستان کی حکومت بھی باالخصوص اقلیتوں اور خواتین سمیت انسانی حقوق کا احترام کرے گی، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، اس جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز اور عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے ہمیں ملکر دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنا ہوگا،

وزیر اعظم نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بارے میں بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کو آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان میں چار سو بچوں سمیت 1400 افراد سیلاب میں بہہ گئے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے، پاکستان میں سیلاب سے اتنے بڑے پیمانے پر تباہی نہیں دیکھنے میں آئی ، لاکھوں جانور سیلاب میں بہہ گئے ،کھڑے سیلابی پانی سے طرح طرح کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اس مشکل وقت میں شنگھائی تعاون تنظیم اور عالمی برادری کو پاکستان کی مدد کرنی چاہیئے ،

وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے ، پاکستان میں حالیہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے نتیجے میں غیر معمولی بارشوں کا نتیجہ ہے جس سے پورا ملک شدید متاثر ہوا ہے اور بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے، پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے برابر جبکہ اس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں پاکستان شامل ہے، عالمی برادری اور شنگھائی تعاون تنظیم اس صورتحال سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے ، وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے نئے سٹریٹجک پارٹنرز بشمول سعودی عرب ، ترکی ، بحرین ، قطر میانمار اور دیگر کو شنگھائی تعاون تنظیم میں خوش آمدید کہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ تنظیم مزید مضبوط ہوگی۔

وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان بھرپور کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف کے حصول کے علاوہ خطے کے استحکام کے پیش نظر افغانستان کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے اور انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے۔ وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر ایران کو مکمل رکنیت حاصل کرنے پر ایرانی صدر کو مبارکباد دی۔