اسلام آباد۔15اکتوبر (اے پی پی):اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ناصر منصور قریشی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل کا اجلاس عالمی سطح پر پاکستان کی اقتصادی خوشحالی کے دروازے کھولے گا ، سربراہی اجلاس ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کے قوی امکانات رکھتا ہے جس سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی، یہ اہم ایونٹ پاکستان کو اہم بین الاقوامی شراکت داروں بالخصوص چین کے ساتھ اپنے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، یہ عالمی سرمایہ کاروں کو کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع کے لئے ملک کی کشادگی کے بارے میں ایک واضح پیغام دے گا ۔
منگل کو یہاں اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) کا اگلا مرحلہ اور ایس سی او سربراہی اجلاس قومی معیشت کے لئے حقیقی گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس جغرافیائی مطابقت، اقتصادی تکمیلات، علاقائی تجارتی فوائد اور مشرق کی طرف دیکھنے اور اپنے اقتصادی شراکت داروں کو سرمایہ کاری کے متنوع مواقع فراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے ، یہ ایک ایسا پلیٹ فارم پیش کرتی ہے جہاں پاکستان ہمسایہ ممالک بشمول چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مل کر استحکام کو فروغ دینے اور دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کام کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اہم سربراہی اجلاس یقینی طور پر علاقائی تجارت میں اضافہ کرے گا اور زراعت، پیشہ ورانہ تربیت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں باہمی تعاون کے منصوبوں کے ذریعے غربت میں کمی لائے گا۔ افغانستان اور کشمیر کے تنازعہ سمیت علاقائی سلامتی کے خدشات کو حل کرتے ہوئے کاربن ٹریڈنگ پر علاقائی تعاون اور کم کاربن ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لئے نئے فریم ورک کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی پر خصوصی توجہ مرکوز کر ےگا۔
ناصر قریشی نے کہا کہ پاکستان کو نئی اقتصادی شراکت داری کی اشد ضرورت ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں شنگھائی تعاون تنظیم کی اقتصادی جہت عمل میں آتی ہے۔ رکن ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے سے خاص طور پر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے پاکستان علاقائی منڈیوں، بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری اور بڑھتے ہوئے تجارتی بہاؤ سے فائدہ اٹھانے کے لئےتیار کھڑا ہے۔ اسلام آباد کو اقتصادی اور سلامتی کے امور پر علاقائی تعاون کو بڑھانے، علاقائی استحکام کی ضرورت کو اجاگر کرنے اور پاکستان کو جنوبی ایشیا میں ایک ذمہ دار سٹیک ہولڈر کے طور پر پیش کرنا ہے۔