اسلام آباد۔27ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور سلیمان شہباز کی مبینہ بریت کی خبریں حقائق کے منافی ہیں، ایک چینل نے بریت سے متعلق خبریں چلائیں، ایسی خبریں چلانا جعلی خبروں کے زمرے میں آتا ہے، سلیمان شہباز کو کوئی کلین چٹ نہیں ملی، سلیمان شہباز پاکستان میں منی لانڈرنگ کیس میں تاحال اشتہاری ہیں، اس معاملے سے متعلق مس رپورٹ کو چیلنج کروں گا۔
پیر کو نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے برطانیہ میں شہباز شریف اور سلیمان شہباز کی بریت کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک چینل نے شہباز شریف اور سلیمان شہباز کی بریت سے متعلق خبریں چلائیں جو غلط اور حقائق کے منافی ہے، سلیمان شہباز نے 2019ءمیں فنڈ پاکستان سے برطانیہ منتقل کئے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے عدالت سے حکم حاصل کر کے فنڈ منجمند کرائے، این سی اے نے تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد فنڈ عدالت کے ذریعے جاری کرنے کے احکامات ملے، کسی کو کلین چٹ نہیں ملی، کیس کی کوئی سماعت نہیں ہوئی، ایسی خبر چلانا جعلی خبروں کے زمرے میں آتا ہے۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کی یہ تحقیقات ہمارے کہنے پر نہیں کی گئیں، یہ کہنا غلط ہے کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیب کے کہنے پر یہ تحقیقات کی گئیں، این سی اے نے پاکستانی حکومت سے سلیمان شہباز اور شہباز شریف کے حوالے سے مقدمات اور تحقیقات کے حوالے سے سوال پوچھے تھے اور ہم نے ان کے ساتھ معلومات شیئر کی تھیں، اس کے علاوہ ہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ این سی اے اور برطانوی حکام نے سلیمان شہباز کے 2019ءمیں برطانیہ منتقل کئے گئے فنڈ کو مشکوک قرار دیا تھا اور یہ تحقیقات مشکوک ٹرانزیکشنز کے نتیجے میں ہوئیں، اب این سی اے نے مزید تحقیقات روک دیں جس کی بنیاد پر ان کے اکاﺅنٹس بحال ہوئے، ریلیز آرڈر کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ فنڈ جائز ذرائع سے وصول ہوئے تھے۔
مشیر احتساب نے کہا کہ میں اس معاملے سے متعلق مس رپورٹ کو چیلنج کروں گا، جو رپورٹ چلی ہے یہ مس رپورٹ اور غلط رپورٹنگ ہے، بریت کسی مقدمے میں ہوتی ہے، برطانوی عدالت میں ایسا کوئی کیس نہیں چل رہا تھا تو پھر بریت کیسی؟۔ انہوں نے کہا کہ سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی عدالت سے مفرور ہیں، ان کے اور شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز پاکستانی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔