شہباز شریف عوامی نہیں، سازشی آدمی ہیں، پتہ نہیں وہ عوامی مہم پر کیوں نکل گئے، بلاول بھٹو مہنگائی کیخلاف جلوس چیف منسٹر ہائوس سندھ کے سامنے نکالیں، سندھ حکومت اپنے انتظامی معاملات پر نظرثانی کرے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کی میڈیا کو بریفنگ

171
شہباز شریف عوامی نہیں، سازشی آدمی ہیں، پتہ نہیں وہ عوامی مہم پر کیوں نکل گئے، بلاول بھٹو مہنگائی کیخلاف جلوس چیف منسٹر ہائوس سندھ کے سامنے نکالیں، سندھ حکومت اپنے انتظامی معاملات پر نظرثانی کرے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کی میڈیا کو بریفنگ

اسلام آباد۔2نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ شہباز شریف عوامی نہیں، سازشی آدمی ہیں، پتہ نہیں وہ عوامی مہم پر کیوں نکل گئے ہیں، امید ہے جلد واپس آ جائیں گے، ڈیرہ غازی خان جلسہ میں شہباز شریف کو جس طرح کا رسپانس ملا، انہیں اسی رات واپس آ جانا چاہئے تھا لیکن وہ نہیں آئے،

بلاول بھٹو مہنگائی کے خلاف جلوس نکالیں تو چیف منسٹر ہائوس سندھ کے سامنے نکالیں تاکہ انہیں پتہ چلے کہ سندھ میں مہنگائی کا اصل ذمہ دار کون ہے، سندھ حکومت کو اپنے انتظامی معاملات پر دوبارہ نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، اس وقت سندھ حکومت کی وجہ سے پورے کراچی اور سندھ کے تمام علاقے مشکل صورتحال سے دوچار ہیں،

پنجاب اور سندھ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں واضح فرق ہے، سندھ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں پنجاب کے مقابلے میں زیادہ ہیں، کابینہ کے اجلاس میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا خطے کے دیگر ملکوں سے تقابلی جائزہ پیش کیا گیا، خطے کے دیگر ملکوں کی نسبت ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمت کم ہے،

پاکستان میں پٹرول کی قیمت بنگلہ دیش اور بھارت کی نسبت کم ہے، علاقائی ممالک میں غربت کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے، اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئے ہمارے ساتھ بیٹھے، نیب اصلاحات، الیکٹورل ریفارمز پر اپنی ترامیم سامنے لائے، انتخابی اصلاحات کے بغیر صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے، موجودہ حکومت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پرعزم ہے،

ہائوسنگ سوسائٹیز بنانے کیلئے لوگوں سے زمین لینے کا وفاقی حکومت کا اختیار ختم کردیا گیا ہے، رہائشی پلاٹس کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے لائحہ عمل وضع کیا جائے گا، وفاقی حکومت کی جانب سے پراپرٹی مینجمنٹ کیلئے نئی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، نجی اداروں کو چاہئے کہ مشکل وقت میں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں، وزیراعظم عمران خان کل قوم سے خطاب کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز متعارف کرانے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ق) اور متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی جس میں انہیں انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے اعتماد میں لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کے سامنے 49 نکات پر مبنی ریفارمز کا آئیڈیا پیش کیا گیا، اس پر انہیں مزید بریفنگ بھی دی جائے گی، اتحادی جماعتوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ اس ایجنڈے میں وزیراعظم کے ساتھ ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب تک الیکشن کا نظام شفاف نہیں ہوتا، اس وقت تک الیکشن پر اعتراضات ختم نہیں ہو سکتے، پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے الیکشن پر اعتراضات کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے اشیاءضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا جس کے مطابق مجموعی طور پر ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 1.23 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی آئی۔ نان فوڈ آئٹمز بشمول پٹرول اور درآمدی اشیاءمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 22 اشیاءکی قیمتوں میں استحکام رہا۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ خطے میں گھی اور چائے کی پتی کی قیمتوں کے علاوہ دیگر تمام گھریلو استعمال کی اشیاءکی قیمتیں پاکستان میں کم ہیں، ان اشیاءمیں آٹا، چنے، دال ماش، دال مونگ، ٹماٹر، پیاز، چکن اور پٹرول شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آٹا، چینی، دال، مونگ اور چنے کی دال کی قیمت سندھ میں دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ ہے، کابینہ نے سندھ میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ میں اشیائے ضروریہ کا تقابلی جائزہ ریجن کے دیگر ممالک ہندوستان اور بنگلہ دیش میں قیمتوں سے کیا گیا ہے، آئندہ ہفتہ سے سری لنکا کو بھی اس تقابلی جائزے میں شامل کیا جائے گا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں، جن ممالک میں تیل پیدا نہیں ہوتا،

ان ممالک کے مقابلہ میں سب سے سستا تیل پاکستان میں ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں گندم کے آٹے کی فی کلو قیمت 60.09 روپے، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں 83 روپے جبکہ افغانستان میں 73.50 روپے ہے۔ دال چنا کی پاکستان میں قیمت 146.77 روپے، ہندوستان میں 166 روپے اور بنگلہ دیش میں 224 روپے ہے۔

اسی طریقے سے دال ماش کی پاکستان میں فی کلو قیمت 245.84 روپے، بھارت میں 244 روپے اور بنگلہ دیش میں 334 روپے جبکہ افغانستان میں 214 روپے ہے۔ پاکستان میں پیاز کی فی کلو قیمت 47.14 روپے، بھارت میں 95 روپے اور بنگلہ دیش میں 121 روپے ہے۔ پاکستان میں چکن کی فی کلو قیمت 254.92 روپے، بھارت میں 438 روپے اور بنگلہ دیش میں 324 روپے ہے۔ پٹرول اس وقت پاکستان میں 138.73 روپے لیٹر،

بھارت میں 258 روپے لیٹر اور بنگلہ دیش میں 180 روپے لیٹر ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ یہ وہ ممالک ہیں جہاں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق غربت کی شرح ہم سے زیادہ ہے اور قیمتیں بھی وہاں ہم سے زیادہ ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بڑا فرق ہے،

گندم کے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی راولپنڈی میں قیمت 1100 روپے ہے جبکہ کراچی میں 1470 روپے ہے۔ اسی طرح پنجاب میں چینی 90 روپے فی کلو، کراچی میں 120 روپے، پنجاب میں دال مونگ 148 روپے فی کلو، کراچی میں 196 روپے فی کلو، پنجاب میں چنے کی فی کلو قیمت 153 روپے فی کلو اور کراچی میں 164 روپے ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کو کنٹرول کرنا سندھ حکومت کا کام ہے جو ان سے ہو نہیں رہا۔ پہلے سندھ نے گندم ریلیز کرنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے ہمارا پورا ایس پی آئی متاثر ہوا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بلاول بھٹو جب مہنگائی کے خلاف جلوس نکالیں تو وہ وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے نکالیں تاکہ انہیں پتہ چلے کہ سندھ میں مہنگائی کا اصل ذمہ دار کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو اپنے انتظامی معاملات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت سندھ کے تمام علاقے مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، سندھ حکومت کو انتظامی نوعیت اور ہئیت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ وزارت تجارت اور وزارت اطلاعات نے کابینہ کو خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزارت تجارت نے آگاہ کیا کہ اس وقت وزارت کے زیر انتظام اداروں میں خالی آسامیوں کو یا تو ختم کیا جا رہا، یا ان اداروں کو ضم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں اس وقت چھ ذیلی اداروں کے سربراہان کی آسامیاں خالی ہیں جن پر تعیناتیوں کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ پی ایم ڈی اے کے تحت ہم کچھ ادارے ختم کرنا چاہ رہے تھے جو اب تاخیر کا شکار ہو گئی ہے اس لئے ہم نے ان آسامیوں پر تقرری کے لئے پراسیس کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت ہائوسنگ کی درخواست پر رولز آف بزنس 1973ءمیں ترمیم کی منظوری دی۔ اس ترمیم کے بعد وزارت خارجہ اور وزارت دفاع اپنے زیر استعمال عمارتوں کی خود دیکھ بھال کریں گے تاہم کوئی بھی تعمیراتی منصوبہ شروع کرنے سے پہلے وزارت ہائوسنگ سے این او سی لینا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ہائوسنگ سوسائٹیاں بنانے کے لئے وفاقی حکومت کا لینڈ ایکوزیشن کا اختیار ختم کر دیا ہے، اسی طرح وزیراعظم پیکیج کے تحت بہت سے لوگوں نے دو دو پلاٹس لئے، سابقہ ادوار میں اربوں روپے وزراءاعظم نے اپنے صوابدیدی فنڈز سے دیئے،

وزیراعظم عمران خان نے آج تک ایک روپیہ بھی صوابدیدی فنڈ سے نہیں دیا ہے اور نہ ہی خرچ کیا ہے، اسی طرح وزیراعظم نے وزیراعظم پیکیج بھی ختم کر دیا ہے لہذا اب کسی بھی شخص کو وزیراعظم پیکیج کے تحت پلاٹ نہیں مل سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ایک اور اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وفاقی حکومت کے ملازمین ہی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ سوسائٹی کے پروگرام کا حصہ بن سکیں گے۔ اس حوالے سے وزیراعظم اور کابینہ کی صوابدید ختم کر دی گئی ہے جس کے تحت وہ مختلف لوگوں میں پلاٹس تقسیم کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فنانس اور وزارت ہائوسنگ پر مشتمل ہوگی، یہ کمیٹی ایک پالیسی تشکیل دے گی جس طرح وزارت دفاع کے اندر افسران ریٹائر ہوتے ہیں اور ان کو ایک نظام کے ذریعے پلاٹس ملتے ہیں، اسی طرح پلاٹس کی الاٹمنٹس کے معاملات یہ کمیٹی دیکھے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ونٹیج کاروں کی درآمد پر ڈیوٹی معطل کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے بریگیڈئر (ریٹائرڈ) شجاع حسن خوارزمی کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل ملز تعیناتی کی مزید ایک سال کے لئے منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وفاقی میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس ایکٹ 2021ءکے تحت شیخ زید میڈیکل اور پمز کے بورڈ آف گورنرز میں تعیناتیوں کی منظوری دی۔ شیخ زید میڈیکل انسٹیٹیوٹ لاہور کے بورڈ ممبران میں پروفیسر ساجد مقبول، ڈاکٹر راشد نعیم صدیقی،

سید نوید امجد اندرابی، محترمہ شرمین احمد خان، عمیر عمر ورک اور نیاز اے ملک شامل ہیں۔ اسی طرح پمز بورڈ کے ممبران میں محترمہ ثمینہ رضوان اور محترمہ فرحانہ عظیم کو شامل کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ مزدور طبقے کے تحفظ کے لئے کابینہ نے انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کی طرف سے 41 مجوزہ سفارشات پارلیمنٹ کے سامنے قانون سازی کے لئے پیش کرنے کی منظوری دی ہے۔

وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام13 کمپنیوں کے بورڈ پر Ex-Officio ڈائریکٹرز نامزد کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے محمد سلمان ملک کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ تعیناتی اور تنویر احمد جعفری کو لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ کے سی ای او کا اضافی چارج دینے کی منظوری دی۔

کابینہ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی تعیناتی کے لئے دوبارہ اشتہار جاری کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) انجنیئر جاوید محمود بخاری، ریکٹر نسٹ اور انجنئیر ریحان عبدالباقی، وائس چانسلر انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کو سال 2021-24ءکی مدت کے لئے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے بطور ممبر نامزد کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے محمد اظفر احسن کو سی ای او سرمایہ کاری بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے ڈاکٹر عنایت حسین کو بطور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک پاکستان تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 28 اکتوبر 2021ءکے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ گندم کی امدادی قیمت پر تفصیلی بحث ہوئی، مختلف صوبوں کی مختلف آراءہیں،

اس پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، اس اس کمیٹی میں خسرو بختیار، شاہ محمود قریشی اور حماد اظہر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کرتے ہیں تو آٹے کی قیمت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کمیٹی برائے قانون کے 28 اکتوبر 2021ءکے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے رولز آف بزنس 1973ءمیں ترمیم کی منظوری دی جس کے بعد فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی (ایف جی پی ایم اے) وزارت خزانہ کے زیر انتظام آ جائے گی۔ کابینہ نے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کی اصولی منظوری دی، یہ اتھارٹی وفاقی حکومت کی ملکیت اراضیوں کے انتظام کی ذمہ دار ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں غریب گھرانوں کی کفالت،

معاشرتی فلاح و بہبود اور تخفیف غربت کے تمام پروگرامز کو قانونی تحفظ دینے اور قانونی ضروریات پورا کرنے کے لئے کابینہ نے احساس آرڈیننس 2021ءکی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان نرسنگ کونسل کے انتظامی امور میں بہتری لانے کے لئے پاکستان نرسنگ کونسل ایکٹ 1973 میں ترامیم لانے کے لئے آرڈیننس کی منظوری دی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے اس موقع پر بتایا کہ وزیراعظم کل قوم سے اہم خطاب کریں گے اور ملکی معیشت سے متعلق اہم فیصلوں پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ایک بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 53 فیصد آبادی احساس پروگرام سے مستفید ہوگی، اتنا بڑا ریلیف پیکیج پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے کم از کم اجرت کی حد مقرر کر دی ہے، نجی شعبہ میں زیادہ مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار دوست ماحول تشکیل دینا ہماری ترجیح ہے۔ نجی شعبہ نے اگر منافع کمایا ہے تو اسے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ منافع میں میڈیا کے شعبہ میں ہے، میڈیا اداروں کو اپنے ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے، اسی طرح ہسپتالوں نے بھی ریکارڈ منافع کمایا ہے، ہسپتالوں کے عملہ کی تنخواہیں بھی بڑھنی چاہئیں، حکومت نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں پہلے ہی اضافہ کر دیا ہے، نجی شعبہ کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ چیئرمین نیب کا تقرر کر سکیں یا اسے ہٹا سکیں۔ وہ وزیراعظم کی ایڈوائس کے ماتحت نہیں ہیں، آئین پاکستان میں صدر کو اختیارات حاصل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب ہم سابقہ چیئرمین نیب کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں گئے تو سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ آئینی نامزدگی نہیں ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے ان ریمارکس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اختیار کسی کو تو دینا ہے جو صدر مملکت کو دیا گیا ہے، یہ جوڈیشل اختیار ہے جو وہ اپنی صوابدید پر استعمال کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے اختیارات کو فریم ورک میں لانے کی ضرورت ہے، اس بارے میں پارلیمان اور میڈیا کا بھی مطالبہ تھا، اپوزیشن کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ نیب اصلاحات اور الیکٹورل ریفارمز کے حوالے سے ترامیم پر ہمارے ساتھ بیٹھے اور اپنی ترامیم سامنے لائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شروع دن سے کہتے آئے ہیں کہ نیب کو بڑے کیسز پر توجہ دینی چاہئے، ہر کیس نیب کے پاس جائے گا تو اس طرح وہ اپنی ساکھ کھو سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں شہباز شریف کے جلسہ میں جس طرح کا رسپانس ملا، اس کے بعد انہیں اسی رات واپس آ جانا چاہئے تھا لیکن وہ نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف عوامی نہیں بلکہ سازشی آدمی ہیں، پتہ نہیں وہ عوامی مہم پر کیوں نکل گئے ہیں، امید ہے جلد واپس آ جائیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن انتخابی اصلاحات پر ہمارے ساتھ بیٹھے، اپنی ترامیم سامنے لائے، ہم قانون منظور کرانے جا رہے ہیں، اس میں زیادہ تاخیر نہیں کر سکتے، قانون کی منظوری کے بعد بھی ہم اپوزیشن سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے