لاہور۔14جنوری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے بھائی کی ضمانت دی لیکن عدالتی حکم کی پاسداری نہیں کی،نواز شریف نے آج تک اپنی میڈیکل رپورٹس جمع نہیں کروائیں صرف اس کا ایک لیٹر جمع کروایا،نواز شریف کا کیا علاج ہوا اس پر کچھ نہیں بتایا،شہباز شریف نے عدالتی حکم عدولی کی ان پر توہین عدالت کی کاروائی ہوسکتی ہے،
عدالت شہباز شریف کو پابند کرسکتی ہے کہ نواز شریف کو لایا جائے،انہوں نے خود کو صرف ہائی کمیشن کے حوالے کرنا ہے باقی انہیں عزت اور احترام سے لائیں گے، وہ جمعہ کے روز ایوان وزیر اعلیٰ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف کے اقتدار کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ نواز شریف ہے،انہیں اپنی پارٹی میں پہلے یہ طے کر نا ہو گا کہ کس نے گھوڑے پر بیٹھنا ہے،پرویز خٹک کے معاملے پر مس رپورٹنگ ہوئی، طے شدہ بات ہے کہ شہباز شریف منی لانڈرر ہیں ، شہباز شریف نے جتنی بھی درخواستیں دیں سب مسترد ہوئیں،ایف آئی اے نے بینکرز کے کردار کے حوالے سے کیس سٹیٹ بینک کو بھیج دیا ہے،سٹیٹ بینک اپنی ریگولیٹری پالیسی کے تحت کارروائی کرسکتا ہے’شہباز شریف کی کوشش ہے کہ معاملے کو خراب کریں،وہ کہتے ہیں کاروبار کا معاملہ بچوں سے پوچھا جائے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ بلاول نان سیریس کیریکٹر ہے جس کا جواب دینا نامناسب ہے۔حریم شاہ پر ایف آئی اے نے نوٹس لیا ہے اور انکوائری شروع کی ہے۔منی لانڈرنگ پر مذاق نہیں بنتا۔ برطانوی ایجنسی سے بھی یہ ویڈیو شیئر کی گئی ہے تاکہ وہ بھی ریکارڈ دیکھیں۔ایسی چیز مذاق کے قابل نہیں۔سلمان شہباز کا برطانیہ میں کیا سٹیٹس ہے یہ بڑا اہم سوال ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی اے کا ماننا ہے کہ بینکرز کا کردار بطور ریگولیٹری ناکام تھا تاہم بینکرز کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ہے۔
یہ کیس شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد ایف آئی اے کا بنا۔ رمضان شوگر ملز کے ریکارڈ سے خفیہ اور بے نامی اکائونٹس سامنے آ ئے ،شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ان سے اس بارےمیں نہ پوچھا جائے،آپ بچوں کے والد ہیں کیسے نہ پوچھیں۔آپ کے چیف منسٹر ہوتے ہوئے بچوں کے کاروبار دن دگنی رات تگنی ترقی کرتے ہیں،رمضان شوگر شہباز شریف کی بنائی ہوئی مل ہے اور شہباز شریف کی وجہ سے منی لانڈرنگ ہوئی کیونکہ آپ وزیر اعلیٰ تھے اس لیے بینک آپ سے نہیں پوچھ سکتے۔
بتایا جائے اورنگزیب بٹ کا معاملہ کیا ہے۔مسرور نائب قاصد کے اکاونٹ میں رقم جمع بھی کرواتا ہے اور نکلوا کر آپ کے اکائونٹ میں جمع کرواتا ہے،کئی گھنٹے بھاشن دینے والے بتائیں کہ رقم اکائونٹ میں کیسے آئی۔انہوں نے کہا کہ نظام میں کمزوری ہے لیکن کیسز بہت مضبوط ہیں۔اختلاف رائے ضرور ہوتا ہے کابینہ یا پارلیمانی پارٹی میں لیکن بات کبھی آگے نہیں بڑھی۔ہائوس آف شریف میں تبدیلی دیکھ رہا ہوں کیونکہ ہر ہفتے قیادت کرنے والا گھوڑا تبدیل ہوجاتا ہے۔
شہباز شریف کے کارنامے وزیر اعلی ٰسے اترنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ہر پیشی پر شہباز شریف عدالت سے باہر نکل کر ٹوپی گھمانے کی کوشش کرتے ہیں جس کا جواب آئے گا۔ان کی کرپشن سامنے آئی تو ہم عدالت گئے۔عظمیٰ بخاری کے پاس ثبوت ہیں تو اینٹی کرپشن نیب اور ایف آئی اے کے پاس جائے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ بے نامی اکائونٹ ہولڈر ان کے ملازمین تھے، بینکرز کے رول پر ایف آئی اے نے رپورٹ اسٹیٹ بینک کو پیش کر دی، ایف آئی اے سمجھتا ہے کہ بینکرز کا کردار بطور ریگولیٹری تھا، بینکرز کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ہے، اسٹیٹ بینک اپنی ریگولیٹری پالیسی کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔
نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے بھائی کی ضمانت دی لیکن عدالتی حکم کی پاسداری نہیں کی، نواز شریف نے آج تک اپنی میڈیکل رپورٹس ہی جمع نہیں کروائیں، نواز شریف نے صرف ایک میڈیکل لیٹر جمع کرایا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کا کیا علاج ہوا کچھ نہیں بتایا گیا، نواز شریف کے معاملے پر شہباز شریف پر توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، عدالت شہباز شریف کو پابند کر سکتی ہے کہ نواز شریف کو لایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ملک دشمن عناصر سے ملاقات کر سکتے ہیں تو واپس کیوں نہیں آسکتے۔