شہباز شریف پر اربوں روپے کی بدعنوانی کے سنگین کیسز چل رہے ہیں، وہ ضمانت پر رہا ہوئے ہیں بری نہیں ہوئے،کیسز کو التوا کا شکار کرنا ن لیگ کا ہمیشہ سے طریقہ کار رہا ہے،وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

51

اسلام آباد۔9مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ شہباز شریف پر اربوں روپے کی بدعنوانی کے سنگین کیسز چل رہے ہیں، وہ ضمانت پر رہا ہوئے ہیں بری نہیں ہوئے، شہباز شریف کے خلاف جو ٹی ٹیز والا ریفرنس ہے اس میں 100 سے زائد گواہان ہیں اور 12، 13 کی جرح مکمل ہو چکی ہے، کیسز کو سست روی اور التواءکا شکار کرنا ن لیگ کا ہمیشہ سے طریقہ کار رہا ہے، پھر کہتے ہیں کہ ہمارے خلاف فیصلے نہیں ہو رہے، شہباز شریف نواز شریف کے ضامن ہیں، اگر وہ بھی بیرون ملک چلے جائیں تو کیا گارنٹی ہے کہ واپس آئیں گے، ہر انتخابات کے بعد یہی شور مچتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، اپوزیشن کو باربار دعوت دے چکے ہیں کہ پارلیمنٹ میں آئیں تاکہ اس مسئلے کا کوئی حل نکالیں، اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی انہیں کسی اچھے کام کیلئے دعوت دی جاتی ہے تو یہ اعتراض اٹھانا شروع ہو جاتے ہیں، حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور عام انتخابات 2023ءمیں ہوں گے۔

اتوار کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں شروع دن سے تحریک انصاف حکومت کے خلاف سازشیں کرتی آ رہی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، شہباز شریف فون اور سکائپ پر بھی نواز شریف کے ساتھ مشاورت کر سکتے ہیں، ویسے بھی آج کل نواز شریف لندن میں بیٹھ کر آئن لائن خطابات کرتے ہیں تو شہباز شریف یہاں پر بیٹھ کر آئن لائن ان کے ساتھ میٹنگ کر لیں۔

فرخ حبیب نے کہا کہ شہباز شریف تین مرتبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ جبکہ نواز شریف تین بار ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، ان کے خلاف اربوں کھربوں روپے کی بدعنوانی کے سنگین مقدمات کا معاملہ ہے، آج تک شہباز شریف کے خلاف جتنے بھی ریفرنسز دائر ہوئے ہیں وہ کسی ایک میں بھی بری نہیں ہوئے، ان کے موجودہ کیس میں ٹی ٹیز کا پورا چینل نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر انتخابات کے بعد یہی شور مچتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی ن لیگ نے شکایت کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا انتخابی نظام بنایا جائے جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، اپوزیشن کو بارہا دعوت دے چکے ہیں کہ پارلیمنٹ آئیں تاکہ مل کر اس مسئلے کا کوئی حل نکالیں لیکن ان لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی کسی اچھے کام کیلئے انہیں دعوت دیتے ہیں تو یہ اعتراض اٹھانا شروع ہو جاتے ہیں۔

صدارتی آرڈیننس سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین خریدنے کیلئے بااختیار بنانے اور نادرہ کو اوورسیز پاکستانیوں کیلئے آئی ووٹنگ سسٹم بنانے کے سلسلے میں آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، عیدالفطر کے بعد آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور اس پر بحث ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پارلیمنٹ میں رکھی جائے گی تاکہ اس کی کارکردگی جانچی جائے اور اپوزیشن اپنے تحفظات دور کر سکے، حکومت انتخابی نظام میں شفافیت پیدا کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم مشین متعارف کرانے کیلئے کردار ادا کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے۔