اسلام آباد ۔ 16 اگست (اے پی پی)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کے شہروں میں جنگلات کے فروغ کے لیے شجرکاری کرکے شہروں کو درپیش ماحولیاتی مسائل سے موثر طریقے سے نمٹا جاسکتا ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی سے اتوار کو جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہروں کو درپیش ماحولیاتی چیلینجز کا سامنا کرنے کے لیے 125 ارب کی لاگت سے گذشتہ سال شروع ہونے والے اپنے ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت موجودہ حکومت اربن فاریسٹری یعنی شہروں میں جنگلات کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔ ملک امین اسلم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی محکمہ جنگلات سے مشاورت کی مدد سے ملک کے ان شہروں میں جو ماحولیاتی بگاڑ جیسے مسائل سے دوچار ہیں میں مختلف جگہوں پر چھوٹے چھوٹے جنگلات قائم کیے جائیں گے، تاکہ ہوائی، آبی اور زمینی آلودگی سمیت مختلف ماحولیاتی مسائل سے نمٹا جاسکے اور شہروں کو صاف و سرسبز بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سی مقامی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں اور تعلیمی اداروں کا کردار انہتائی اہیت کا حامل ہے۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ شہروں میں جنگلات کے فوائد کے متعلق عوامی آگاہی ان جنگلات کو قائم کرنے میں اہم مدد فراہم کرسکتی ہے، کیونکہ مقامی سرکاری اور غیر سرکاری اداروں اور مقامی کمیونٹیز کی اس حوالے سے شمولیت کے بغیر شہروں کی مختلف جگہوں پر چھوٹے جنگلات قائم کرنا اور شہروں کو صاف و سرسبزبنانا ممکن نہیں۔ معاون خصوصی ملک امین اسلم نے کہا کہ لاہور پاکستان کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے، جہاں پر مقامی آبادی میں مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں، تاہم، وہاں پر مقامی سرکاری اور غیرسرکاری اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھوٹے چھوٹے جنگلات قائم کررہے ہیں، جو انتہائی خوش آئندہ ہے۔ ان جنگلات کا خاص مقصد لاہور شہر میں بڑھتی ہوئی ہوائی، زمینی اور آبی آلودگی پر قابو پانے سمیت شہری سیلابوں کے واقعات میں کمی، شدید گرمی کی لہر اور تیز آندھیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے منفی اثرات میں کمی لانا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے خوراک و زراعت کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہروں میں جنگلات قائم کرنے کے نتیجے میں شہروں کے درجہ حرارت کو دو سے آٹھ ڈگری تک کم کیا جاسکتا ہے، جس سے شدید گرمی کی لہر کے اثرات پر قابو پایا جاسکتا ہے اور جن گھروں کے قریب درخت موجودہ ہوتے ہیں، ان گھروں میں ایئر کنڈیشنز کے استعمال میں تیس فیصد کم لائی جاسکتی ہے۔