شہریار آفریدی کا ڈاکٹر کاشف ظہیر،ڈاکٹر راشدآفتاب اور دیگرکی کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم پر لکھی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

149
شہریار آفریدی کا ڈاکٹر کاشف ظہیر،ڈاکٹر راشدآفتاب اور دیگرکی کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم پر لکھی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب
شہریار آفریدی کا ڈاکٹر کاشف ظہیر،ڈاکٹر راشدآفتاب اور دیگرکی کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم پر لکھی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج منظم انداز میں معاشی دہشتگردی کررہی ہیں،کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں سے اکیڈمیا کا آگاہ ہونا اہم پیش رفت ہے۔

وہ بدھ کو یہاں کشمیرہائوس میں ڈاکٹر کاشف ظہیر،ڈاکٹر راشدآفتاب اور دیگرکی کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم پر لکھی کتاب” کشمیر آبادی کے تناسب میں تبدیلی۔تاریخی تبدیلیاں اور ہندوتوا”کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا ہہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام عالمی فورمز پر کشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھایا ہے۔کشمیر میں کشمیریوں کی شناخت اور ثقافت کے خاتمے اور ہندوازم کانیا اور ہائی برڈ کلچر مسلط کرنے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لارہا ہے۔

انہوں نے مصنفین،اداکاروں،فنکاروں اور سوشم میڈیا سے وابستہ نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر کی شناخت اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار اداکریں۔پاکستان وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑرہا ہے،کشمیریوں کی قیمت پر بھارت سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔پوری سیاسی، فوجیاور بیوروکریٹک قیادت کشمیر پر متحد ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے زوال کی وجہ متحد نہ ہونا ہے،مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے،انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں،بھارتی انتہاپسندوں کے رویوں سے اقلیتیں محفوظ نہیں۔انہوں نے کہا کہ رمضان کے بابرکت ماہ کواللہ پاک تمام مسلمانوں کے لئے باعث خیر وعافیت بنائے۔یکم رمضان کو یہ پروگرام اورڈاکٹر راشد افتاب اور کاشف ظہیر کا یہ کام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمارے اکیڈمیا کے پاس ایک سوچ ہےاس سےدنیا کی جامعات کشمیر پرمیں کلیدی کردار میں معاونت ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی پاکستان کے عوام کی آواز دونوں ایوانوں کے ممبران، ریاست کے تمام اداروں کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب مکہ سنٹر آف ایکسلیلنس تھا پھر عراق یہ مرکز بنا لیکن اب اس کسی شعبہ میں مسلمان کہیں نہیں کھڑے۔یہی وجہ ہے کہ اب دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر لکھے مواد کو دنیا میں پذیرائی نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ثقافتی،آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی دہشت گردی پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نہیں اٹھایا جاسکا۔نوجوانوں سے سوشل میڈیا پر کام نہیں لیا گیا۔ضمیر کی قیدی آسیہ اندارابی اور دیگر کو ہیروز کے طور پر نہیں پروموٹ کیا گیا۔کیا ثقافتی سطح پر آئی ایس پی آر کے علاوہ دیگر کا حق نہیں تھا۔ایک بیانیہ بنانے کے لئے تمام اندرون ملک کے سٹکی ہولڈرز اور بیرون ملک ممبران پارلیمان کو اس حوالے سے کشمیر کمیٹی نے ٹی او ارز بنائے۔

وزارت خارجہ سے مل کر کام کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتایا جائے گا کہ آج کشمیر پراقوام عالم کیوں خاموش ہیں،کشمیر میں معاشی دہشتگرد ی کی جارہی ہے،ہندو آباد کاری سےکشمیریوں کی شناخت کو ختم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 53 اے ختم کرکے وہاں کے تمام محنت کشوں سے سب کچھ لے کر اب یہ ظلم کیا جارہا ہے کہ خود جج،خود مدعی بن کر عسکریت پسند قراردے کرخود نام نہاد سزائیں دے رہی ہے اور لوگوں کے گھروں کو اس بنیاد پر مسمار کیا جارہا ہے۔