شہریوں کا جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف روٹس پر میٹرو بسوں کے آغاز کا خیر مقدم، مزید فیڈر روٹس پر بسیں جلد شروع کرنے کا مطالبہ

129
Metro Bus Service
Metro Bus Service

اسلام آباد۔24دسمبر (اے پی پی):جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف روٹس پر میٹرو بسوں کے آغاز سے مسافروں کو کافی راحت ملی ہے لیکن اس کے باوجود جہاں سے میٹرو سروس دستیاب نہیں وہاں روزانہ سفر کرنے والوں کو ان روٹس پر پبلک وین کے ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز کے ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ارباب اختیار دیگر روٹس پر بھی مسافروں کو یہ سہولت کا جلد آغاز کرے ۔

عمر رسیدہ افراد سمیت متعدد مسافروں نے نشاندہی کی ہے کہ اسلام آباد ایکسپریس وے اور ہائی وے پر گاڑیاں چلانے والے ویگن سمیت پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈرائیوروں اور کنڈیکٹرز کی اکثریت مسافروں کے ساتھ غیر مہذب رویہ اختیار کرتے ہیں، بلیو ایریا میں ایک نجی فرم کے ملازم محمد زرین باچا نے اتوار کے روز اے پی پی کو بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں مین نگراں حکومت کی طرف سے کمی کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ کے اکثر روٹس خاص طور پر 21 اورایک نمبر روٹ، روٹ نمبر136 اور راولپنڈی اسلام آباد کے دیگر روٹس پر چلنے والی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی اور من مانے کرائے وصول کئے جاتے ہیں اور مسافروں کو طویل انتظار اور دھکم پیل کی صورتحال سے گزرنا پڑتا ہے اورکرایوں کی وجہ سے روزانہ جھگڑے بحث و تکرار معمول ہے۔

اس لئے میٹر بس سروس کے دائرہ کار او گاڑیوں میں اضافہ نا گزیر ہو گیا ہے ا نہوں نے خاص طور پر پبلک وین نمبر 136 کا ذکر کیا اور کہا کہ کنڈیکٹرز کی اکثریت ناخواندہ ہے اور اکثریت کے پاس کرائے نامے نہیں ہیں۔ ایک گھریلو خاتون عائشہ جبین نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹرز کے غیر مہذب رویوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ خواتین مسافروں کے لئے مختص نشستوں کا لحاظ کئے بغیر اوورلوڈنگ کی جاتی ہے ۔ مختلف ویگنوں میں سی این جی سلنڈر لگائے گئے ہیں اور خطرناک صورتحال میں سفر کرنا پڑتا ہے۔

نمل یونیورسٹی کے ایک طالب علم زبیر طلحہ کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ پولیس فائونڈیشن سے ایچ نائن تک سفر کرتے ہیں اور ان وینز میں سی این جی کٹس نصب ہیں لیکن کسی بھی متعلقہ اتھارٹی نے ان کٹس کی حفاظت یا وین مالکان کی جانب سے وصول کیے جانے والے کرایوں کی جانچ پڑتال نہیں کی۔ وہ مختلف اسٹاپوں پر اپنے قیام کو بھی طول دیتے ہیں اور قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں، وہ غصے سے کہتے ہیں۔ مسافروں نے مطالبہ کیا کہ وین کے ڈرائیوروں کو کرائے ناموں کو آویزاں کرنے کا پابند بنایا جائے اور متعلقہ ٹرانسپورٹ حکام اور ٹریفک پولیس کی جانب سے چیکنگ کی جائے تاکہ ان راستوں پر بغیر کسی اذیت کے سفر کو یقینی بنایا جاسکے۔