اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):چیئرمین سی ڈی اے ،چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفنس محمد علی رندھاوا کی ہدایات کی روشنی میں سی ڈی اے کے قائمقام چیئرمین طلعت محمود کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سی ڈی اے بورڈ کے ممبران، ڈائریکٹر جنرل ریکوری، ڈائریکٹر جنرل بلڈنگ کنٹرول، ڈائریکٹر جنرل پلاننگ، ڈائریکٹر جنرل ریسورسز، ڈائریکٹر جنرل لا، ہیڈ آف ٹریری سی ڈی اے،چیف آفیسر ،ایم سی آئی، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انفورسمنٹ سمیت ڈائریکٹر ڈی ایم اے اور دیگر سنئیر افسران نے شرکت کی۔
ہفتہ کو سی ڈی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران سی ڈی اے کے فنانس ونگ نے سی ڈی اے کی فنانشل پوزیشن خصوصا ًسی ڈی اے کے بقایاجات کی وصولی کیلئے متعلقہ فارمیشنز کے ساتھ مل کر جامع پلان کے بارے میں بریفنگ دی۔جس کے تحت شہری سی ڈی اے کے بقایاجات جن میں پراپرٹی چارجز، ڈویلپمنٹ چارجز، واٹر چارجز، سی ڈی اے نیلامی میں حاصل ہونے والے کمرشل اور رہائشی پلاٹس کی باقی اقساط، ٹرانسفر فیس اور دیگر چارجز ادا کرسکیں۔
اجلاس میں سی ڈی اے کے بقایاجات کی بروقت وصولی کے لیے قانونی طریقہ کار کے مطابق تمام اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ سی ڈی اے وصول شدہ رقوم کو اسلام آباد کی ترقی، خوشحالی اور خوبصورتی کے منصوبوں پر خرچ کرسکے۔چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے طلعت محمود کی سربراہی میں ون ونڈو فیسلیٹیشن سینٹر کو شہریوں کی آسانی و سہولت کے لیے صبح 9 بجے سے رات12 بجے تک 30 جون تک کھلا رکھا جائے گا، تاکہ شہری سی ڈی اے کی واجب الادا رقوم بروقت اور آسانی سے ادا کر سکیں۔
سی ڈی اے کی ریکوری مہم کا مقصد دراصل شہریوں کو 30 جون2025ء کے بعد ہونے والے جرمانوں ، جائیداد کی قانون کے مطابق منسوخی جیسی کارروائیوں سے بچانا مقصود ہے۔ اس ضمن میں چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر سی ڈی اے کی تمام متعلقہ فارمیشنز کو 30 جون تک کسی تعطیل کے 30جون تک رات 12 بجے تک کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اس سلسلہ میں نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ جن شہریوں کے ذمہ سی ڈی اے کے مختلف شعبوں کے بقایاجات ہیں، انہیں فوری طور پر اپنی ادائیگیاں کرنے کے لیے کہا گیا ہےاور اگر 30 جون، 2025ء تک شہری سی ڈی اےکے بقایاجات ادا نہیں کریں گے تو تمام نادہندگان کی پراپرٹیز پر بھاری جرمانے عائد کیے جانے کے علاوہ ان کی پراپرٹیز کی الاٹمنٹ /لیز کی منسوخ بھی کی جاسکے گی۔
مزید برآں ایسی تمام پراپرٹیز کو قانون کے مطابق نیلام بھی کیا جاسکے گا ۔لہٰذا سی ڈی اے نے شہریوں سے ان کے اپنے مفاد میں کہا ہے کہ وہ فوری طور پرسی اے کے بقایاجات سی ڈی اے کے ون ونڈو فیسلیٹیشن سینٹر میں جمع کروائیں بصورت دیگر تمام نادہندگان کے نام بلاتفریق قانون کے مطابق اخبارات میں شائع کیے جائیں گے جس سے ان کی ساکھ بھی متاثر ہو سکتی ہے اور اس عمل کی تمام تر ذمہ داری سی ڈی اے کی بجائے نادہندگان پر عائد ہوگی۔
چیئرمین سی ڈی اے نے واضح طور پر ہدایت کی ہے کہ جو افراد یا ادارے مقررہ وقت کے اندر اپنے واجبات ادا نہیں کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی جوکہ جرمانہ اور جائیداد کی الاٹمنٹ کی منسوخی کی صورت میں کیا جاسکے گا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفنس محمد علی رندھاواسی ڈی اے کی ریکوری مہم کی خود نگرانی کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ شہری سی ڈی اے کے تمام بقایاجات کی بروقت ادائیگی کر سکیں تاکہ وہ کسی بھی انضباطی کاروائی سے بچ سکیں۔