مکہ مکرمہ۔29مئی (اے پی پی):خانہ کعبہ کے غلاف (کسوہ) کی تیاری کا عمل دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روحانی تسکین کا باعث ہوتا ہے جیسا کہ بہت سے مسلمان اس پورے عمل کے مشاہدہ کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔مکہ مکرمہ میں واقع "شاہ عبدالعزیز کمپلیکس برائے غلاف کعبہ” کا دورہ یہ نایاب اور بصیرت افروز موقع فراہم کرتا ہے جب زائرین اس عظیم کاریگری کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔ جہاں ماہر کاریگر مختلف شعبہ جات میں کام کرتے ہیں جن میں مشین اور ہاتھ کی کڑھائی، ریشم کی بنائی، سونے کے دھاگے کا کام اور طباعت شامل ہیں۔
کمپلیکس میں زائرین کسوہ کی تیاری کے ہر مرحلے کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ یہ خوبصورت سیاہ ریشمی کپڑا نہایت خلوص اور مہارت سے اس خصوصی فیکٹری میں تیار کیا جاتا ہے۔کمپلیکس کے ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ و میڈیا احمد بن مساعد السویہری نے پاکستان، ترکی، نائجیریا، انڈونیشیا، ملائیشیا، مراکش، لیبیا، شام، مصر، فلسطین، یمن سمیت مختلف مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے 80 سے زائد صحافیوں پر مشتمل وفد کو غلاف کعبہ کی تیاری کے عمل اور اس کی تاریخ پر تفصیلی بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ غلاف کعبہ کی تیاری تقریباً 10 ماہ کا وقت لیتی ہے اور اس پر 2 کروڑ 50 لاکھ سعودی ریال لاگت آتی ہے جو مکمل طور پر سعودی حکومت برداشت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ غلاف کعبہ ہر سال یکم محرم کو تبدیل کیا جاتا ہے اور یہ لمحہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روحانی تجدید اور غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے۔السویہری نے بتایا کہ غلاف کی تیاری میں جرمنی اور اٹلی سے درآمد شدہ اعلیٰ معیار کا ریشم استعمال ہوتا ہے۔ اس عمل کے دوران تقریباً 1000 کلوگرام خام ریشم جو کمپلیکس میں سیاہ رنگ میں رنگا جاتا ہے، کے علاوہ 120 کلوگرام سونے کا دھاگہ اور 100 کلوگرام چاندی کا دھاگہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پرانا غلاف کعبہ اتارنے کے بعد اسے چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے غیر ملکی معززین اور اسلامی اداروں کو بطور ہدیہ پیش کیا جاتا ہے۔صحافیوں نے ریشم کو رنگنے اور بننے سے لے کر قرآن پاک کی آیات کو خالص سونے اور چاندی کے دھاگوں سے کاڑھنے تک اس مقدس عمل کے تمام مراحل کا مشاہدہ کیا۔ سعودی مملکت کی غلاف کعبہ سے وابستگی 1927ء سے ہے، جب شاہ عبدالعزیز آل سعود نے اس کی تیاری کے لیے پہلی ورکشاپ قائم کی۔
1977ء میں ایک نئی فیکٹری قائم کی گئی تاکہ اس مقدس روایت کو جدید اور وسعت دی جا سکے۔ موجودہ دور میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے دور میں اس فیکٹری کو "شاہ عبدالعزیز کمپلیکس” کا نام دیا گیا اور اسے "مسجد الحرام و مسجد نبوی کے امور کی عمومی صدارت” کے تحت کر دیا گیا۔غلاف کعبہ کے کمپلیکس کے علاوہ وفد نے کئی اہم مذہبی مقامات کا بھی دورہ کیا جن میں جمرات، مزدلفہ، جبل عرفات، سیرت نبویﷺ کا بین الاقوامی میوزیم، مکہ کلاک ٹاور میوزیم اور غلاف کعبہ کا میوزیم شامل تھے۔وفد نے کلاک ٹاور میوزیم کا بھی دورہ کیا جو فلکیات، وقت شناسی اور نماز کے اوقات و چاند نظر آنے جیسے اسلامی شعائر کے ساتھ سائنسی پہلوئوں کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ میوزیم "ابراج البیت” کمپلیکس میں واقع ہے اور سائنسی تحقیق کے ساتھ روحانی تقدس کو بھی جوڑتا ہے اور مکہ مکرمہ کا شاندار فضائی نظارہ فراہم کرتا ہے۔یہ دورہ مسجد الحرام کی توسیع کے تیسرے مرحلے کے مشاہدے پر اختتام پذیر ہوا جس سے لاکھوں زائرین کے لیے گنجائش اور سہولیات میں اضافہ ہو گا۔
یہ دورہ سعودی وزارت اطلاعات اور جنرل اتھارٹی فار میڈیا ریگولیشن نے "مکہ شہر اور مقدس مقامات کی شاہی کمیشن” کے تعاون سے ترتیب دیا تھا۔یہ دورہ مملکت کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی ترقی کے بڑے منصوبوں، خاص طور پر حج اور عازمین حج کی خدمت سے متعلق اقدامات کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے اور عالمی میڈیا میں سعودی عرب کے تشخص کو اجاگرکرنا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=602938