صحت عامہ کے تحفظ اور کمزور کمیونٹیز پر شدید موسم کے اثرات کو کم کرنے کیلئے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں، وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان

140
زیادہ گرمی میں ہیٹ سٹروک سے بچائو کیلئے بروقت اور پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، وفاقی وزیر شیری رحمان کا ٹویٹ

اسلام آباد۔9مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و رابطہ سینیٹر شیری رحمان نے ملک میں شدید گرمی کی لہروں کے امکان کے پیشِ نظر صوبائی اور مقامی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ اور کمزور کمیونٹیز پر شدید موسم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے موسم کی تازہ ترین پیشن گوئی کے مطابق مئی کے مہینے کے دوسرے ہفتے کے دوران خاص طور پر ملک کے جنوبی حصے میں گرمی پڑنے کا امکان ہے۔

وفاقی وزیر نے گرمی کی لہروں کے ممکنہ تباہ کن نتائج کو کم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی کی حال ہی میں جاری کردہ ‘ہیٹ ویو گائیڈ لائنز – فوری تیاری کے اقدامات’ پر عمل کریں۔ یہ رہنما خطوط گرمی سے متعلقہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک فعال نقطہ نظر پیش کرتے ہیں اور شدید گرمی کے واقعات کے لیے تیاری اور ردعمل دینے کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ رہنما خطوط میں بیان کردہ کلیدی قلیل مدتی اقدامات میں یونین کونسل کی سطح پر ہیٹ ویو رسپانس یونٹس کو فعال کرنا اور شہری آبادی کے کمزور طبقات کی حفاظت کے لیے رابطہ کاری کے لیے صوبائی سطح پر کنٹرول رومز کا قیام شامل ہے۔

انہوں نے گرمی کی لہروں کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے کئی درمیانی سے طویل مدتی اقدامات کا بھی خاکہ پیش کیا، جیسے کہ اسکولوں کے نصاب میں موسمیاتی آفات سے پیدا ہونے والی تباہی کا انتظام، شہری علاقوں میں زیادہ درخت لگا کر سرسبز رقبہ میں اضافہ، عوامی مقامات پر قابل رسائی’کول سنٹرز’ کا قیام، اور ابتدائی ہیٹ ہیلتھ وارننگ سسٹم تیار کرنا ہے۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات ملک کو شدید موسمی واقعات کے خلاف لچک پیدا کرنے اور طویل مدت میں اپنے شہریوں کی صحت اور حفاظت کے تحفظ میں مدد کریں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات، خاص طور پر عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ساتھ پورے خطے اور ملک میں زیادہ بار بار، انتہائی شدید اور دیرپا گرمی کی لہریں پیدا ہو رہی ہیں۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گیسوں کا ایک نہ ہونے کے برابر اخراج کا حامل ملک ہے لیکن ہمارے سب سے زیادہ کمزور لوگ زیادہ گرم آب و ہوا کی قیمت ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لچکدار ترقیاتی ماڈل پر جانا آسان نہیں ہے جس کی لاگت باقاعدہ تعمیر نو سے چار گنا زیادہ ہے، جبکہ آپ ابھی تک گزشتہ آفت کے بعد تعمیر نو کے لیے کوشاں ہیں لیکن ہمیں کوشش کرنی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کا شمار دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی سے درپیش سب سے زیادہ خطرے والے دس ممالک میں ہوتا ہے، جو بار بار موسمیاتی آفات سے متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی دہائی کے دوران، گرم دنوں کی تعداد عالمی سطح پر سرد دنوں کی تعدد سے تین گنا زیادہ رہی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ تین سالوں سے مسلسل کرہ ارض پر سب سے زیادہ گرم درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے، ماحولیاتی نظام اور کمزور ممالک پر تباہ کن اثرات کے ساتھ عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسم گرما میں ملک کے جنوب میں آنے والے انتہائی درجہ حرارت اور گرمی کی لہریں کمزور آبادیوں کی آب و ہوا پرایک اور بحران ڈال دیں گی۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ ہیٹ ویوز کے نقصان دہ اثرات سے نمٹنے کی ذمہ داری بنیادی طور پر اضلاع، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز، محکمہ صحت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، اور یہ کہ گائیڈ لائنز تمام صوبائی چیف سیکرٹریز اور اسلام آباد میں متعلقہ حکام کو ارسال کر دی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کمزور کمیونٹیز کے تحفظ اور شدید گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری اور بروقت اقدامات کرنے کے لیے رہنما خطوط کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں ۔