اسلام آباد۔29ستمبر (اے پی پی):طبی ماہرین نے پاکستان میں امراض قلب کی بڑھتی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس خطرے کو کم کرنے کیلئے ہمیں صحت مند طرز زندگی کو اپنانے اور صحت بخش خوراک کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے،صحت مند غذا امراض قلب کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتی ہے، دل کی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں موٹاپا بھی شامل ہے، تمباکو نوشی، میٹھے مشروبات، الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی دل کی بیماری کا باعث بنتی ہے۔ یہ بات مقررین نے جمعرات کو یہاں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام دل کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 29 ستمبر کو دل کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ورلڈ ہارٹ ڈے منانے کا آغاز 1999ء سے ہوا لیکن پناہ 1984سے لوگوں کو دل کی بیماریوں سے بچائو کیلئے آگاہی فراہم کر رہا ہے۔ اس سلسلہ میں عام لوگوں کو سی پی آر کی تربیت فراہم کی جارہی ہے تاکہ کسی کو دل کا دورہ پڑنے پر ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آگاہی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ان کی تنظیم پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر دل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کو ختم کرنے کے لیے پالیسی سازی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام منور حسین نے کہا کہ غیر متوازن غذا قلبی امراض کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کی عوام صحت کی دیکھ بھال بارے آگاہی اور رسائی میں کمی کی وجہ سے اس کے مضر اثرات کا تیزی سے شکار ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی خوراک کے انتخاب کے بارے میں بہت محتاط رہنا چاہیے۔ تقریب میں میجر جنرل (ر) مسعود الرحمان کیانی صدر پناہ ، ڈاکٹر انجم جلال، ایگزیکٹو ڈائریکٹر راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، ڈاکٹر شہزاد علی خان، وائس چانسلر، ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد، کرنل (ر) شکیل احمد مرزا، ماہر امراض قلب، بریگیڈئیر عبدالحمید صدیقی، کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ اے ایف آئی سی، پروفیسر عبدالباسط، جنرل سیکریٹری ذیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان، ڈاکٹر صباء امجد، سی ای او ہارٹ فائل، منور حسین، کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر، سول سوسائٹی کے نمائندے اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے لوگوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔