صحت مند کرہ ارض کے لیے فوری اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ترقی یافتہ ممالک 100بلین ڈالر کے وعدے کو2024تک پورا کریں، اقوام متحدہ میں پاکستا نی مندوب کا اجلاس میں خطاب

88

اقوام متحدہ۔29مارچ (اے پی پی):پاکستان نے ترقی پذیر ممالک اور چین کے گروپ آف 77کی طرف سےکرہ ارض کو تیزی سےہونے والے عالمی نقصان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت مند ماحول لوگوں کی صحت، حفاظت اور معاش کے لیے ضروری ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے 2جون سےسویڈن میں منعقد ہونے والی2روزہ بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس ’’سٹاک ہوم پلس 50‘‘ کی تیاری کے لیے کمیٹی کے اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ ماحولیاتی لحاظ سے انحطاط پذیر کرہ ارض ہماری فلاح و بہبود اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ ہمارے مستقبل کے لیے امکانات کو انتہائی محدود کرنے کا باعث ہے۔اجلاس کا موضوع ’’سب کی خوشحالی کے لیے صحت مند ماحول ہماری ذمہ داری‘‘تھا۔ اس موقع پر پاکستانی سفیر عامر خان نے کہا کہ اگر ہم نے فوری اور بروقت اقدامات نہ کیے تو ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے امکانات کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔

پاکستان اس وقت اقوام متحدہ کے ابھرتے ہوئے ممالک کے بین الحکومتی گروپ جی 77اور چائنا کا چیئرمین ہےجس کے اراکین کی تعداد اب 134ہے۔ پاکستانی سفیر نے اس موجودہ رجحان کوروکنے کے لیےتیزی سے کم ہوتے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئےموسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدہ اور متعلقہ کثیرالجہتی معاہدوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جو مشترکہ اور منقسم ریاستوں کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے مالی مدد کے وعدوں کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیاہے۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان اہداف کےحصول کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے کیے گئے 100بلین ڈالر کے وعدے کو2024تک فوری طور پر پورا کیا جانا چاہیے، موسمیاتی تخفیف اور موافقت کے درمیان توازن کو یقینی بنانے کے لیے مساوی اقدامات کی ضرورت ہے اور ان اہم شعبوں میں فنڈنگ ​​کو ترقی پذیر ممالک کے لیے اضافی مالی بوجھ یا مزید قرض کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے نیز اس کے ساتھ ساتھ ماحول دوست اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے گرین کلائمیٹ فنڈ تک رسائی کو آسان بنانے کی ضرروت ہے۔