22.1 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومخصوصی فیچرزصحت کارڈ پلس پروگرام میں ضرور خامیاں ہو سکتی ہیں تاہم اس...

صحت کارڈ پلس پروگرام میں ضرور خامیاں ہو سکتی ہیں تاہم اس پروگرام کے تحت مفت صحت طبعی سہولیات عوام کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں،محکمہ صحت حکام

- Advertisement -

پشاور۔ 15 جولائی (اے پی پی):صحت کارڈ پلس پروگرام میں ضرور خامیاں ہو سکتی ہیں تاہم اس پروگرام کے تحت مفت صحت طبعی سہولیات عوام کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔محکمہ صحت حکام کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ پلس پروگرام کے حوالے سے تمام شکایات پر انکوائری ہوتی ہے اور اسپتال کے قصور وار ہونے پر پہلی بار انہیں انتباہ کیا جاتا ہے،دوسری بار شکایت پر معطلی ہوتی ہے اور تیسری شکایت پر اسپتال کیساتھ معاہدہ ختم کیا جاتا ہے۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا حکام کے مطابق خیبرپختونخوا میں گزشتہ 2برس میں علاج کرنے والوں کی تعداد 1452250رہی جن میں776397خواتین اور675853مردوں نے ہسپتالوں سے رجوع کیا۔ صحت کارڈ پلس حکام کے مطابق سب سے زیادہ بیمار افراد کا علاج پشاور میں ہوا جن کی تعداد155251رہی ان میں خواتین کی تعداد79ہزاراور مردوں کی تعداد 75965رہی،سوات میں 1لاکھ34ہزار 309ہے جن میں 76ہزار 991خواتین اور مرد 57ہزار 318ہے،صوابی میں 1لاکھ 2ہزار655افراد کا علاج ہوا جن میں54ہزار خواتین اور48ہزار مرد ہیں،مردان میں73ہزار خواتین اور 55ہزار مردوں کا علاج ہوا،ایبٹ آباد میں40ہزار خواتین اور39ہزار کاعلاج کیا گیا،باجوڑ میں7ہزارخواتین اور5800مردوں کا علاج کیا گیا،

- Advertisement -

چارسدہ میں48ہزار خواتین اور 42ہزار مردوں کا علاج کیا گیا،لوئر دیر میں54ہزار خواتین اور42ہزار مردوں کا علاج کیا گیا،نوشہرہ میں34ہزار خواتین اور 30ہزار مرد ہسپتال میں علاج کیلئے آئے۔اعدادوشمار کی مطابق88ہزار435امراض قلب میں مبتلا افراد ہسپتالوں میں زیر علاج رہے جن پر ریکارڈ11ارب33کروڑروپے خرچ کئے گئے جبکہ2لاکھ46ہزارافراد کا ڈائیلاسزکیا گیا جن پر1ارب92لاکھ روپے خرچ ہو گئے۔ آغاخان یونیورسٹی کی جانب سے جاری سروے رپورٹ کے مطابق صحت کارڈ کے تحت 63 فیصد مریضوں نے نجی جبکہ 37 فیصد نے سرکاری ہسپتالوں سے علاج کیا۔ اسی طرح 65 فیصد مریضوں نے ضلعی، 35 فیصد نے بڑے ہسپتالوں سے علاج کرایا جبکہ 63 فیصد مریض مقامی ہسپتال میں علاج کو ترجیح دیتے ہیں۔

تیس فیصد دیگر اضلاع، 6.2 فیصد لوگوں نے دیگر صوبوں کے ہسپتالوں سے علاج کرایا۔سروے رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ 10 فیصد شہری صحت کارڈ کی سہولت سے تاحال محروم ہیں، علاج سے محروم 44 فیصد شہریوں کو ڈومیسائل یا شہریت کے مسائل درپیش ہیں۔سروے میں بتایا گیا کہ 84 فیصد شہریوں نے علاج میں او پی ڈی شامل کرنے کی تجویز دی یے، سروے رپورٹ میں اخراجات کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایک مریض کے علاج پر اوسطا 31 ہزار 395 روپے خرچہ آتا ہے، اخراجات نجی ہسپتالوں کے مقابلے میں 20 سے 40 فیصد مہنگے ہیں۔سروے میں سفارشات پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صحت کارڈ پلس پالیسی بورڈ میں شہریوں کو شامل کیا جائے اورتکنیکی خامیوں کو دور کرکے دور افتادہ علاقوں میں ہسپتالوں کی استعداد کار بہتر بنائی جائے۔

صحت کارڈ پلس خیبر پختونخوا حکام کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ پہ علاج کے لیے خرچہ آتا ہے جو سٹیٹ لائف ادا کرتا ہے اور سٹیٹ لائف کو پیسے حکومت دیتی ہے لیکن جب سٹیٹ لائف کو بروقت پیسوں کی ادائیگی نہیں ہوتی تو وہ ایک نوٹس جاری کرتے ہیں اور اس کے بعد میڈیا میں بھی یہ خبر پھیل جاتی ہے تاہم یہ صرف نوٹس ہوتا ہے اور مفت علاج کا سلسلہ جاری ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سٹیٹ لائف کو بروقت پیسوں کی ادائیگی ہوجائے تو نوٹس نہیں آئیں گے تاہم جب بھی نوٹس آتا ہے تو حکومت متحرک ہوجاتی ہے اور پیسوں کی ادائیگی کردی جاتی ہے. انہوں نے کہا ہے کہ صحت کارڈ پلس کی سہولیات معطل ہونے کے حوالے سے نوٹسز مستقبل میں بھی آتے رہیں گے تاہم اس پہ علاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں اب تک صحت کارڈ پر 22 لاکھ سے زائد افراد کا علاج کیا جا چکا ہے جبکہ مالی سال 22۔23 میں اب تک 13 لاکھ صحت کارڈ سے مستفید ہوچکے ہیں۔ حکام کے مطابق صحت کارڈ اپنی نوعیت کا ایک بہت اچھا منصوبہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے لوگوں کو علاج کی مفت ملی ہے اور اگر یہ نہ ہوتا تو شاید بہت سارے غریب لوگ علاج سے محروم رہ جاتے۔

حکام نے بتایا کہ جن ہسپتالوں میں صحت کارڈ پہ علاج ہوتا ہے وہاں سٹیٹ لائف کا فیسلیٹشن ڈیسک ہوتا ہے جہاں لوگ جاکر شکایات درج کرواسکتے ہیں، وہاں فوری طور پر شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 080089898 پر بھی لوگ کال کرسکتے ہیں، یہ ٹول فری نمبر 24 گھنٹے فعال ہوتا ہے،بڑے ہسپتالوں میں شکایات بکسز میں بھی لوگ کمپلینٹ ڈال سکتے ہیں۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوا حکا م کا کہنا ہے کہ عوام صحت کارڈ کے حوالے سے پریشان نہ ہو یہ منصوبہ جاری رہے گا اور لوگوں کو علاج کی مفت سہولیات ملتی رہیں گی،کینیڈا، یورپ کے کچھ ممالک، آسٹریلیا اور جاپان کے بعد خیبر پختونخوا پہلا صوبہ بن گیا جہاں صحت کی سہولت اب مفت ہوگی، کسی کے مذہب، ذات اور سیاسی وابستگی کی پرواہ کئے بغیر ہر خیبرپختونخوا کی شہری کو دس لاکھ روپے ہیلتھ انشورنس فراہم کی جائی گی۔

تیمارداروں کے مطابق حکومت اس پروگرام کی عوام تک رسائی کو مزید سادہ اور آسان بنا سکتی ہے۔صحت سہولت پروگرام کے تحت ایک خاندان کے تمام افراد کے لیے 10 لاکھ روپے سالانہ مقرر کیے گئے ہیں، تاہم اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ گھر کے کسی ایک فرد پر یہ تمام رقم خرچ نہیں کی جاتی بلکہ اس میں خاندان کے ہر فرد کے لیے ایک حد مقرر کر دی گئی ہے۔

اس پروگرام کی دستیاب معلومات کے مطابق ترجیحی علاج میں بیماریوں کی فہرست یہ ہے۔صحت کارڈ پلس پروگرام کا آغاز پہلی مرتبہ 2015 میں ہوا تھا، اس دوران خیبر پختونخوا کی تین فیصد آبادی کو یہ سہولت فراہم کی گئی تھی۔ 2016 میں یہ پروگرام دوسرے مرحلے میں داخل ہوا اور 2017 میں 64 فی صد آبادی کو یہ سہولت مہیا کی گئی تھی جو اب تک جاری ہے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=374396

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں