صحت کے شعبہ میں اصلاحات ہمارا مشن اور معیاری خدمات کی فراہمی ترجیحی ایجنڈا ہے ، ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ

110
پولیو کا خاتمہ حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں سرفہرست ہے، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ کی انسداد پولیو سے متعلق جائزہ اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت

اسلام آباد۔4اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں اصلاحات ہمارا مشن اور معیاری خدمات کی فراہمی ترجیحی ایجنڈا ہے ، آغا خان یونیورسٹی کے اشتراک سے ملک بھر میں صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے تعاون کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آغا خان یونیورسٹی کے صدر سلیمان شہبا ب الدین سے ملاقات کے دوران کیا۔

ملاقات کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے شعبہ میں نجی و سرکاری شراکت داری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری صحت ندیم محبوب بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت نے آغا خان یونیورسٹی کے صدر کا خیرمقدم کیا اور صحت کے شعبہ کی ترجیحات کے حوالے سے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ سلیمان شہاب الدین نے کہا کہ آغا خان یونیورسٹی پاکستان کے ہیلتھ کیئر ریگولیٹری فریم ورک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں تعاون اور معیاری طبی صحت کی سہولیات کو یقینی بنانے میں سرکاری شعبہ کی معاونت کیلئے تیار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آغا خان یونیورسٹی افرادی قوت کی ترقی اور بہتری کیلئے ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کر سکتی ہے۔ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے جناح میڈیکل کمپیلکس اسلام کے منصوبے میں ٹیکنیکل سپورٹ کو سراہا ۔ملاقات کے دوران نرسنگ اور صحت کے کارکنوں کی استعداد سازی پر اہم بات چیت ہوئی ۔ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ نرسنگ کا شعبہ صحت کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،نرسنگ کے شعبے میں بہتری وقت کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں اصلاحات ہمارا مشن ہے ،صحت کے شعبے کوالٹی آف سروس ہمارا ترجیحاتی ایجنڈا اور مشن ہے ۔ ملاقات کے دوران دونوں اطراف سے اسلام آباد میں نئے ہیلتھ یونٹس کے قیام کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزارت صحت کی جانب سے اے کے یوکے مستقبل کے منصوبوں پر غور کے لئے موجودہ سہولیات بارے بھی غور خوض کیا اور کہا کہ دوطرفہ شراکت داری سےپاکستان بھر میں صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور یہ شراکت داری زیادہ مضبوط اور بین الاقوامی سطح پر منسلک صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مزید بہتر بنائے گی۔