صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس سے خطاب

66

نیویارک۔ 26 ستمبر (اے پی پی)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیاءسمیت پوری دنیا کے امن و سلامتی کو لاحق خطرات ٹالنے اور 80 لاکھ کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر کشمیریوں کے حقیقی نمائندہ کی حیثیت سے اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں کشمیریوں کے موقف اور نقطہ نظر کو پیش کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ نہتے اور پرامن کشمیری بھارت کی نو لاکھ مسلح ترین فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے بین الاقوامی برادری میں سے کوئی ان کی مدد کے لئے آگے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری سالہاسال سے اسلامی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی، قتل عام اور نسلی تطہیر بند کرانے کا مطالبہ ایک تسلسل کے ساتھ کرتے چلے آرہے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کے جارحانہ اور اشتعال انگیز طرز عمل کا حوالہ دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا سنجیدگی سے نوٹس لے جس طرز عمل نے پورے خطے کے امن و سلامتی کو داﺅ پر لگا دیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کو مد نظر رکھ کر جموں وکشمیر کے دیرینہ تنازعہ کا حتمی اور منصفانہ حل تلاش کیا جائے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 52دن سے جاری کرفیو اور مواصلاتی ناکہ بندی کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی ویران اور سنسان گلیوں میں بھارت کے بندوق بردار فوجی کشمیریوں کو بھوکا پیاسا رکھ کر اور انہیں ادویات سے محروم کر کے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری اپنے گھر کی چاردیواری سے باہر نہ آنے پائے۔ بھارت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والوں کے خلاف بھارتی فوجی گولہ بارود اور پیلٹ گنیں استعمال کرتے ہیں جبکہ قانون سازوں وکلاء، اساتذہ ، طلبہ اورتاجروں سمیت ہزاروں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گرفتار کئے گئے افراد کے خلاف واٹر بورڈنگ ، برقی جھٹکے، تاروں اور آہنی ڈنڈوں سے مارنے اور انہیں انسانی پاخانہ کھانے جیسے ظالمانہ تشدد کے طریقے اختیار کر کے ان کے عزم کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اسیران کی بڑی تعداد کو بھارت کی بدنام ترین جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔