اسلام آباد۔14جولائی (اے پی پی):مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے صدر عارف علوی، عمران خان اور سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے اقدامات کو آئین و قانون سے متصادم قرار دے کر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا صدر علوی اب بھی اپنے عہدے پر قائم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز رکھتے ہیں، وہ ہماری تاریخ کے پہلے منتخب صدر ہیں جن کے بارے میں ان کے عہدے پر قائم رہتے ہوئے سپریم کورٹ کے ایک جج نے آرٹیکل 6 کے استعمال کی طرف توجہ دلائی ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہی۔
عرفان صدیقی نے جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کے ایک اضافی نوٹ کی طرف توجہ دلائی جس میں معزز جج نے کہا ہے کہ کیا صدر، وزیر اعظم اور ڈپٹی سپیکر کے ان اقدامات پر آئین کا آرٹیکل 6 لاگو ہونا چاہیے؟ یہ سوال ہم پارلیمنٹ پر چھوڑ دیتے ہیں۔ معزز جج نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو سوچنا ہوگا کہ اس طرح کے غیرآئینی اقدامات کا دروازہ کھلا رہنے دیا جائے یا مستقبل میں اس طرح کے فتنے کا راستہ بند کر دیا جائے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس فیصلے نے نہ صرف بیرونی سازش اور نام نہاد سائفر کا بیانیہ گہری قبر میں دفن کر دیا ہے بلکہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کو بھی تاریخ کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں شریک اتحادی جماعتوں کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں ضروری اقدامات کرنے چاہئیں، ملکی وقار، آئین کے تقدس، جمہوری روایات اور عدلیہ کے احترام کا تقاضا ہے کہ عارف علوی بلاتاخیر مستعفی ہو جائیں اور آرٹیکل 6 کے حرکت میں آنے کا انتظار نہ کریں۔