صدر مسعود خان کی بھارتی فوج کی ننگی جارحیت، بلا اشتعال گولہ باری اور انسانی جانوں کو نقصان پہنچانے کی مذمت

146

مظفرآباد۔ 13 جون (اے پی پی) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹروں میں بھارتی فوج کی ننگی جارحیت، بلا اشتعال گولہ باری اور انسانی جانوں اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آزادکشمیر میں تعینات اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین سے کہا ہے کہ وہ بھارتی فوج کی جارحیت سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو مطلع کریں۔ ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں آزادکشمیر کے حاجی پیر، لیپہ، تتہ پانی، گوئی اور نکیال سیکٹروں میں بھارتی فوج کی طرف سے مارٹر گنوں، راکٹوں اور بھاری گنوں سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے اور ضلع حویلی میں ایک خاتون شہری کو شہید کرنے اور گوئی تتہ پانی میں دو شہریوں کو زخمی کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر ریاست نے کہا کہ بھارتی فوج ایک ایسے وقت بے گناہ اور نہتے شہریوں کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے جب عوام اور ریاستی انتظامیہ کرونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پیدا کرکے مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر کی صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے علاوہ لداخ میں چینی فوج کے ہاتھوں بھارتی فوج کی ہزیمت کی خفت بھی مٹانا چاہتا ہے۔ بھارت کو خطے کے امن کا سب سے بڑا دشمن قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ خاص طور پر سلامتی کونسل کو بھارت کی امن دشمن پالیسیوں کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ قبل ازیں ایک نیوز ویب پورٹیل کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس مقبوضہ کشمیر میں جو اقدامات کر رہی ہیں وہ نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی تطہیر اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں ان جرائم کے مرتکب افراد اور ریاستوں کے لئے اقدامات باقاعدہ درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو بین الاقوامی عہد نامے جن میں چوتھا جنیوا کنونشن اور اس کا ایڈیشنل پروٹوکول ون اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی ) کے قوانین کے علاوہ بچوں کے حقوق کے مختلف کنونشنز، نسلی امتیاز کے خاتمہ سے متعلق اصول، خواتین سے امتیازی سلوک، تشدد اور جبری گمشدگیوں سے متعلق قوانین اور ضوابط کی بھارتی فوج اور بھارتی حکومت کے ادارے دھجیاں بکھیر رہے ہیں لیکن بھارت اپنی سیاسی اور معاشی طاقت کی وجہ سے بین الاقوامی جزا و سزا سے ہمیشہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور ان بیں الاقوامی معائدات اور عہدناموں پر دستخط کرنے والے ممالک کی نیم دلی اور ان کے اپنے معاشی مفادات دنیا کے پیچیدہ مسائل کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ ممالک اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر صرف اُن مسائل پر بولتے ہیں جن سے اُن کے مفادات کو کوئی زک نہ پہنچے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان تنازعہ کشمیر جیسے مسائل پر بات کرنے سے اعتراز کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں اور اُن کا یہ رویہ موجودہ عالمی نظام کو مزید دلدل میں دھکیل رہا ہے۔