اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اہم معاملات پر پاکستان کے نقطہ نظر کو پیش کرنے، پاکستان کی ثقافتی اور سماجی اقدار کو فروغ دینے اور خطے میں عالمی دہشت گردی کو شکست دینے میں پاکستان کی جانب سے دی گئی قربانیوں کو اجاگر کرنے کے لئے ذاتی اور اجتماعی طور پر کوششیں کریں، پاکستان کی 40 سالوں سے 40 ملین سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کے ساتھ ساتھ ہندوستانی قابض افواج کی طرف سے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے جانے والے مظالم بھی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔
صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار منگل کو ایوان صدر میں ہیلپنگ ہارٹس، کیئرنگ سولز اور اے پی پی اے سی (ایپک) کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ اپنے میزبان ممالک کے سیاست دانوں، رائے عامہ بنانے والوں اور میڈیا کے ساتھ مکمل اعتماد اور فخر کے ساتھ بات چیت کے لیے الیکٹرانک ذرائع اور آئی ٹی پر مبنی سہولیات سے استفادہ کریں تاکہ قومی، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو قابل قبول بنایا جا سکے اور پاکستان اور اس کے عوام کے بارے میں مثبت رائے کو فروغ دیا جا سکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے پاس فعال اور محنتی انسانی وسائل ہیں، یہ تمام معاملات، چیلنجز اور مسائل کو مذاکرات، مشاورت اور غور و فکر کے جمہوری طریقوں سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح اس کے بھی اپنے مسائل ہیں، لہٰذا دنیا بھر میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زائد عرصے تک اپنے وسائل سے 40 ملین افغان مہاجرین کی بے مثال مہمان نوازی کی۔ اس کے برعکس مغربی ممالک نے تارکین وطن کو اپنے ممالک میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کیے اور یوکرین کے مہاجرین کو قبول کرنے میں واضح امتیازی سلوک کا مظاہرہ کیا جبکہ دوسرے ممالک کے مہاجرین کو بے دلی سے سمندر میں ڈوبنے دیا گیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ جو ممالک ہمیں اخلاقیات کا سبق سکھانے کی کوشش کرتے ہیں انہیں اپنے طرز عمل پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے بیرون ملک منتقل ہونے والے پاکستانیوں کو تعلیم دینے کے لیے بہت زیادہ وسائل خرچ کئے ہیں اور ان کی دوسرے ممالک کی طرف ہجرت کی وجہ سے اسے برین ڈرین کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے ۔ انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی دانش، علم اور مہارت کی مختلف طریقوں کے ذریعے پاکستان منتقل کر کے ملک کی ترقی و خوشحالی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے سمندر پار پاکستانیوں کو اپنی بچت اور ترسیلات زر کو مناسب بینکنگ چینلز کے ذریعے بھیجنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔