
اسلام آباد ۔ 21 دسمبر (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مذہبی تعلیمات میں انسانیت کی خدمت کو اہم مقام حاصل ہے، نجات کا اصل راستہ انسانیت کی خدمت میں پنہاں ہے، ہم ایسا نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جہاں امیر اور غریب میں کوئی فرق نہ ہو، بین المذاہب ہم آہنگی ہو، پسے ہوئے طبقات اور بالخصوص اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ایوان صدر میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں پادریوں نے اہم خدمات سرانجام دی ہیں، رتھ فائو انسانی خدمت کی بہترین مثال ہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی پاکستان میں انسانیت کی خدمت کرتے گزاری۔ انہوں نے کہا کہ انسان ہر وقت سچائی کی تلاش اور خدمت کیلئے تیار رہتا ہے، جہاں اسے دکھ درد اور تکلیف نظر آتی ہے اس کو دور کرنے کیلئے کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں دوسرے مذاہب کے احترام پر زور دیا گیا ہے، حضور اکرمۖ بادشاہ نجاشی کا بے حد احترام کرتے تھے، ایک بار جب عیسائیوں کا ایک وفد مدینہ میں آیا تو انہوں نے حضور اکرمۖ سے عبادت کی اجازت مانگی اور آپۖ نے وفد کو مسجد نبویۖ میں عبادت کی اجازت دی، یہ بین المذاہب ہم آہنگی کی شاندار مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کیتھرائن چرچ میں ایک دستاویز موجود ہے جس میں حضور پاکۖ کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے کہ یہ معاہدہ میرے درمیان اور میری امت کے ساتھ مسیحی برادری کے ساتھ ہے اور تاقیامت ہے، یہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ہم آہنگی کیلئے بہترین دستاویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست میں اقلیتوں کے حقوق اور عبادت گاہوں کے تحفظ پر خاص طور پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے بھی 11 اگست 1947ء کو تمام اقلیتوں کو مساوی حقوق دینے کا وعدہ کیا، 23 مارچ 1940ء کی قرارداد کی پنجاب اسمبلی میں مسیحی ارکان نے بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے مسیحی برادری کی قابل قدر خدمات ہیں، تمام پیغمبروں نے انسانیت کے دکھ کم کرنے کیلئے جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی فلسطین میں بھی مسیحی برادری نے اہم کردار ادا کیا، مسیحی برادری کا پاکستان میں ڈیم فنڈ کیلئے عطیات دینے کا خیرمقدم اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جہاں امیر اور غریب میں کوئی فرق نہ ہو، غریبوں کے دکھ درد میں کمی آئے، پاکستان کے جھنڈے کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں جس میں ہندو، سکھ، مسیحی سمیت تمام قومیں بستی ہیں، اس گلدستہ کے بغیر نیا پاکستان نہیں بن سکتا، پسے ہوئے طبقات اور خواتین کو ساتھ لے کر چلیں گے تو نیا پاکستان بنے گا۔ اس موقع پر صدر ڈاکٹر عارف علوی نے مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد بھی دی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ سال جنوری، فروری میں بین العقیدہ ہم آہنگی کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں دنیا بھر سے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات کو مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے بین العقیدہ ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاشرہ میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کے دورے کرنے چاہیئں جس سے باہمی افہام و تفہیم اور بھائی چارے کو فروغ ملے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کی پالیسی کے بارے میں قانون سازی آخری مراحل میں ہے۔ بشپ آف پشاور ہمفری سرفراز پیٹر نے کہا کہ حضرت عیسٰی کی تعلیمات امن، انصاف اور پیار محبت کی تعلیمات ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ملک کو رہنمائی فراہم ہو سکتی ہے تاکہ ہم اور آئندہ نسلیں خوشحالی زندگی بسر کر سکیں۔ اس موقع پر ایڈورڈ کالج پشاور کے طالب علموں نے کرسمس سے متعلق گیت بھی پیش کئے اور کرسمس کا کیک بھی کاٹا گیا۔ کرسمس کے حوالہ سے ایوان صدر کو رنگا رنگ روشنیوں اور کرسمس ٹری کو سجایا گیا تھا۔