صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا عورت اور بچے کی کرنٹ لگنے سے ہلاکت پر معاوضہ میں تاخیر پر اظہار ناراضگی، 30 روز کے اندر ورثاءکو معاوضہ ادا کیا جائے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ہدایت

107
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ہندو برادری کو ہولی کے تہوار کی مبارکباد
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ہندو برادری کو ہولی کے تہوار کی مبارکباد

اسلام آباد ۔ 26 اگست (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنی کی جانب سے 8 سال قبل عورت اور اس کے بچے کی بجلی کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے کے بعد معاوضہ میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ 30 روز کے اندر ورثاءکو یہ معاوضہ ادا کیا جائے۔ ایوان صدر میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی حیسکو کی جانب سے معاوضہ کی ادائیگی میں تاخیر پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیسکو وفاقی محتسب کے حکم کی پاسداری کرے اور 30 یوم کے اندر شکایت کنندہ کو معاوضہ کی ادائیگی کرے۔ صدر مملکت نے اس معاملہ کی ادارہ جاتی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے اس میں تاخیر کی وجوہات پر مشتمل رپورٹ وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کو 30 دن میں جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔ لطیف آباد، حیدر آباد کے رہائشی محمد عمر صدیق کی اہلیہ اور بچہ 11 کے وی ہائی ٹینشن لائن ٹوٹنے کی وجہ سے 8 ستمبر 2012ءکو کرنٹ لگنے سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ شکایت کنندہ محمد عمر نے حیسکو میں معاوضہ کے لئے درخواست جمع کروائی تاہم انہیں اس حوالے سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے اس معاملہ میں ریلیف کے لئے وفاقی محتسب سے رجوع کیا۔ حیسکو نے وفاقی محتسب میں اس واقعہ میں اپنی غفلت تسلیم کی اور کہا کہ معاوضہ کی ادائیگی کا کیس بورڈ آف ڈائریکٹرز کو پہلے ہی بھجوایا جا چکا ہے۔ سماعت کے دوران حیسکو کے نمائندے ڈپٹی منیجر علی خان جمالی نے 60 روز کے اندر معاوضہ کی ادائیگی کی منظوری کا حلف دیا جس پر وفاقی محتسب نے 7 مئی 2019ءتک شکایت کنندہ کو معاوضہ کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے اس معاملہ پر مزید تحقیقات بند کر دیں۔ حیسکو نے اس معاملہ پر وفاقی محتسب کے سامنے نہ تو نظرثانی کی اپیل دائر کی اور نہ ہی 30 دنوں کے اندر اس فیصلے کو چیلنج کیا تاہم 7 ماہ کے بعد 4 دسمبر 2019ءکو حیسکو نے پٹیشن دائر کی جس کو محتسب سیکریٹریٹ نے وقت گذر جانے کی بنیاد پر مسترد کر دیا۔ حیسکو نے 12 مارچ کو صدر ڈاکٹر عارف علوی کے پاس ری پریزنٹیشن فائل کی تاہم اس کو معاوضہ کی ادائیگی میں تاخیر کے احکامات کے ساتھ نمٹا دیا گیا اور کمپنی کو ہدایت کی گئی کہ وہ 30 دنوں کے اندر معاوضہ کی ادائیگی یقینی بنائے۔