
اسلام آباد ۔ 29 جنوری (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں یکساں تعلیمی نظام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباءکے مابین تفریق کو دور کیا جانا چاہئے، جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، پاکستانی قوم کو اس انقلاب سے عہدہ برآ ہونے کیلئے خود کو تیار کرنا ہو گا، اس سلسلہ میں دنیا بھر میں رائج سیکھنے اور سکھانے کے جدید طریقے متعارف کرائے جانے چاہئیں۔ وہ منگل کو یہاں ایوان صدر میں فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی 34ویں تقریب تقسیم اعزازات و انعامات سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم اور فیڈرل بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر اکرام علی ملک بھی اس موقع پر موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرہ کے تمام طبقات کو تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع فراہم کرے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں اس وقت تین مختلف تعلیمی نظام رائج ہیں جنہیں یکساں بنایا جانا چاہئے تاکہ ملک کو مستقبل میں ایک سوچ کی حامل قیادت مل سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو اس سلسلہ میں فیصلہ کرنا ہو گا اور ہمیں دستیاب مواقع سے استفادہ کرنے کیلئے خود کو تیار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جدید ترین طریقوں پر مبنی نیا امتحانی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، ان جدید طریقوں کے تحت طلباءکو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پیڈز، لیپ ٹاپ اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید آلات کے استعمال سے زیادہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رویے، احساسات اور جذبات صرف انسانی تربیت سے ہی سکھائے جا سکتے ہیں کیونکہ مشینیں اس کام کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ صدر مملکت نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ملک کی خواتین تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں آگے بڑھ رہی ہیں، اس لئے قومی تعمیر و ترقی کے شعبوں میں مرد و خواتین کیلئے یکساں مواقع میسر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کامیاب طلباءو طالبات اور ان کے والدین و اساتذہ کو مبارکباد پیش کی۔ بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے تحت سالانہ امتحانات 2018ءمیں نمایاں پوزیشنیں حاصل کرنے والوں میں میڈلز اور انعامات تقسیم کئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ملک بھر میں 28 تعلیمی بورڈز کے امتحانی ٹائم ٹیبلز کو اور تمام جامعات میں داخلہ کی تاریخوں میں ہم آہنگی لانے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کرنے کیلئے قومی نصاب کونسل تشکیل دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں خواندگی کی شرح 58 فیصد ہے جو کافی نہیں۔ وزارت شرح خواندگی کے حوالہ سے تازہ ترین اور درست اعداد و شمار حاصل کرنے پر کام کر رہی ہے، یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے کہ اب بھی تقریباً 2 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، اس سلسلہ میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو ایک جامع منصوبہ پیش کرے گی، ایسے بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے کیلئے اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے جسے بعد میں پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔ وفاقی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر اکرام علی ملک نے اس موقع پر بورڈ کی معیاری تعلیمی نظام اور سہولیات پر مبنی اب تک کی مجموعی کارکردگی اور کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ تقریب میں 27 پوزیشن ہولڈرز کو تمغے، نقد انعامات اور میرٹ سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔ گولڈ میڈل حاصل کرنے والوں میں عروج خان (سائنس گروپ)، سمیعہ عادل (ہیومینٹیز گروپ)، حماد سلیم (پری میڈیکل گروپ)، محمد احمد منصور (پری انجینئرنگ گروپ) اور بسمہ انور (کامرس گروپ) شامل ہیں۔