صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا 20 سال سے ملکیت کی منتظر خاتون کی جائیدادیں بحال کرانے کا حکم

146
President Dr. Arif Alvi
President Dr. Arif Alvi

اسلام آباد۔8اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سمندر پار پاکستانیوں بالخصوص خواتین کی شکایات کے ازالے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کا تحفظ ہر شہری بشمول سمندر پار پاکستانیوں کا ناقابل تنسیخ حق ہے، آئین کے تحت کسی بھی شخص کو جائیداد کے حق سے ماورائے قانون محروم نہیں کیا جاسکتا۔

منگل کو ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے ایک خاتون شہری کو جائیداد بحال کرنے کی ہدایت کی ہے جسے ایک ہائوسنگ سوسائٹی کی جانب سے 20 سال سے اپنے دو پلاٹوں کی ملکیت سے محروم رکھا گیا تھا، اس حقیقت کے باوجود کہ اس نے سیل ڈیڈز رجسٹرڈ اور تمام ترقیاتی چارجز ادا کردیئے تھے۔ صدر مملکت نے خواتین کے حقوق جائیداد کے تحفظ ایکٹ کے تحت یونیورسٹی ٹائون کی اپیل مسترد کرتے ہوئے یونیورسٹی ٹائون انتظامیہ کو فوری طور پر پلاٹ کا قبضہ خاتون کو دینے کی ہدایت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی ٹائون نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کر رکھی تھی۔ عاصمہ کوکب (شکایت کنندہ) نے شکایت کی کہ سوسائٹی نے 1997 میں 10 اور 5 مرلہ کے دو پلاٹ رجسٹرڈ سیل ڈیڈ کے ذریعے فروخت کئے۔ زمین کی قیمت ، ترقیاتی چارجز سمیت واجبات کی ادائیگی کے باوجود قبضہ نہیں دیا گیا۔ انسداد ہراسیت محتسب نے متعلقہ ریونیو افسر کو خاتون کی جائیداد کا قبضہ بحال کرانے کا حکم دیا۔

یونیورسٹی ٹائون کی جانب سے محتسب کے فیصلے کے خلاف اپیل پر صدر مملکت نے ایوان صدر میں کیس کی ذاتی سماعت کی۔ سماعت میں شکایت کنندہ کا بیٹا اور یونیورسٹی ٹائون کے سی ای او اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے۔ سوسائٹی نے موقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ نے کئی نوٹسز کے باوجود ترقیاتی چارجز ادا نہیں کیے جس پر الاٹمنٹ لیٹر کینسل کردیا گیا۔ سوسائٹی کے مطابق خاتون نے پلاٹوں کی بحالی کیلئے رجسٹرڈ سیل ڈیڈز واپس نہیں کیے، بجلی اور پانی فراہمی کے چارجز ادا نہیں کیے۔

سوسائٹی نے موقف میں کہا کہ محتسب کے احکامات قانون اور حقائق پر مبنی نہیں اس لئے مسترد کیے جانے چاہئے۔ سماعت کے دوران شکایت کنندہ کے بیٹے نے ثبوت کے طور پر ترقیاتی چارجز ادائیگی کی رسیدیں پیش کردیں۔ صدر مملکت نے شکایت کنندہ کی جانب سے ادائیگیوں کا ریکارڈ رکھنے میں ناکامی پر سوسائٹی کی سرزنش کی۔ صدر نے کہا کہ شکایت کنندہ نے ڈویلپمنٹ چارجز ادائیگی کی رسیدیں پیش کی جو ثبوت کے طور پر موجود ہیں، انہوں نے سوسائٹی کی جانب سے معاملے کو تقریباً 20 سال تک لٹکانے پر بھی ِبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ ایک اوور سیز پاکستانی کو والدہ کے پلاٹوں کے قبضے کیلئے دربدر کیا گیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ریکارڈ پر دستیاب شواہد سے ثابت ہوا کہ شکایت کنندہ دو نوں پلاٹوں کی مالک ہیں، ثابت ہوا کہ ٹائون کے سی ای او نے رجسٹرڈ سیل ڈیڈز جاری کیے۔ صدر نے کہا کہ ٹائون کے سی ای او عبدالعزیز نے ان حقائق سے انکار بھی نہیں کیا۔ صدر مملکت نے رسیدوں کی بنیاد پر پلاٹوں کے بقایاجات جمع نہ کرانے کا سوسائٹی کا موقف مسترد کر دیا اور کہا کہ سوسائٹی نے مسلسل مطالبہ کیا کہ قبضے کیلئے رجسٹرڈ سیل ڈیڈز واپس کئے جائیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ڈیڈز واپس کرنے کی کوئی منطق نہیں، خاتون کا خدشہ درست ہے کہ قبضہ لیے بغیر کاغذ کیوں واپس کرے، سوسائٹی کی جانب سے رجسٹرڈ سیل ڈیڈز واپس کرنے کا مطالبہ کرنا جائز نہیں۔ سماعت کے دوران سی ای او نے خاتون کو پلاٹوں کے قبضے سے بلاجواز انکار کا اعتراف کرلیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کو املاک کے تحفظ کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا، آئین کے تحت کسی بھی شخص کو جائیداد کے حق سے ماورائے قانون محروم نہیں کیا جاسکتا ، سمندر پار پاکستانیوں بالخصوص خواتین کی شکایات کے ازالے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، قانون کا تحفظ ہر شہری بشمول سمندر پار پاکستانیوں کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔ صدر مملکت نے یونیورسٹی ٹائون کو فوری طور پر پلاٹ کا قبضہ خاتون کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ رسیدوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خاتون نے تمام ترقیاتی چارجز ادا کیے اور خاتون کے ذمے کوئی چارجز واجب الادا نہیں۔