اسلام آباد۔26مارچ (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت علما کرام کے اجلاس نے کورونا وبا کی احتیاطی تدابیر کے خاتمے، معاشرتی خرابیوں کی اصلاح میں علما و مشائخ کے کردار ، معاشرے میں جھوٹی خبروں ، غیبت اور بد اخلاقی کی روک تھام ، عورت کے وراثت میں حق، طہارت و صفائی ، تزکیہ نفس کے اہتمام، اسلامو فوبیا کے تدارک کی قرار دار اور عالمی دن مقرر کرنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اورکورونا وبا کی احتیاطی تدابیر میں سہولت اور نرمی کا اعلان کیا اور تفصیلی گفت و شنید کے بعد ایک جامع ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا کہ کورونا وبا سے آئندہ بچا ئو اور حفاظت کیلئے دعاوں کا اہتمام کیا جائے ،
بحیثیت قوم اپنی غلطیو ں کی اللہ تعالی سے معافی مانگی جائے اور شکر ادا کیا جائے کہ اللہ سبحان و تعالی نے کورونا وبا ٹال دی ہے اورگذشتہ سال رمضان المبارک میں جو پابندیاں تھیں اب الحمد للہ ان میں نرمی کر دی گئی ہے، علما کرام اور مشائخ عظام نے وزیر اعظم عمران خان کو اسلاموفوبیا کے تدارک اور ناموسِ رسالت ۖ کیلئے عالمی سطح پر کی گئی کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا اور سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر عوامی بیداری کیلئے معتبر علما اور دینی سکالرز اسلاموفوبیا کے خلاف قرار داد اور اسکی ضرورت و اہمیت کے حوالے سے اشاعتی مہم کے اہتمام پر اتفاق کیا۔
اس حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت قومی علما و مشائخ کا اجلاس ہفتہ کو اسلام آباد اور تمام صوبائی دارلخلافوں میں ویڈیو لنک کے ذریعہ منعقد کیا گیا۔ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی گورنر ہا ئوس سندھ سے مقامی علما کرام کے ساتھ اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری اسلام آباد سے مقامی علما کرام کے ساتھ شریک تھے۔
اسی طرح دیگر علما کرام پنجاب، خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے متعلقہ گورنر ہاوسز جبکہ آزاد جموں کشمیر کے صدر ہاوس سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اجلاس میں کورونا وبا کی احتیاطی تدابیر کے خاتمے، معاشرتی خرابیوں کی اصلاح میں علما و مشائخ کے کردار ، معاشرے میں جھوٹی خبریں ، غیبت اور بد اخلاقی کی روک تھام ، عورت کا وراثت میں حق، طہارت و صفائی ، تزکیہ نفس کے اہتمام، اسلامو فوبیا کے تدارک کی قرار دار اور عالمی دن مقرر کرنے کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ۔
وبا کے دوران علمائے کرام و مشائخ عظام کے بھرپور تعاون کے ذریعے ہی مذہبی عبادات اور اجتماعات میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد ہوا۔ پاکستان پورے عالم اسلام میں وہ واحد ملک تھا جس نے کورونا وبا کے عروج کے ایام میں بھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ مساجد وامام بارگاہوں کو اللہ تعالی کی عبادت اور مناجات کے لیے کھلا رکھا۔
مساجد کی انتظامیہ اور وارثان ممبر ومحراب نے جس نظم وضبط اور ڈسپلن کا مظاہرہ کیا وہ بے مثال تھا۔ اب علما کرام نے کورونا وبا کی احتیاطی تدابیر میں سہولت اور نرمی کا اعلان کرنا ہے۔
تمام شرکا نے تفصیلی گفت و شنید کے بعد ایک جامع ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا اور مشترکہ اعلامیہ جاری کیاکہ کورونا وبا سے آئندہ بچا ئو اور حفاظت کیلئے دعا ئوں کا اہتمام کیا جائے گا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم بحیثیت قوم اپنی غلطیو ں کی اللہ تعالی سے معافی مانگتے ہیں اور شکر بجا لاتے ہیں کہ کورونا وبا اللہ سبحان و تعالی نے ٹال دی ،گذشتہ سال رمضان المبارک میں جو کورونا وبا کی پابندیاں تھیں اب الحمد للہ ان میں نرمی کی گئی ہے، تاہم اندرونِ عمارت ماسک کا استعمال بہتر رہے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مساجد میں فاصلے کو اب واپس معمول پر لایا جائے تاہم جو لوگ احتیاط کے طور پر ماسک پہننا چاہیں تو ضرور جاری رکھیں ، بزرگ شہریوں سے درخواست کی گئی کہ دوبارہ مساجد میں نمازوں اور عبادات کا اہتمام جاری کر لیں، مساجد اور امام بارگاہوں میں صفائی اور طہارت کیلئے گذشتہ ہدایات کو جاری رکھیں کیونکہ طہارت نصف ایمان ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ہم حکومت اور این سی او سی کی کامیاب پالیسی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور قوم کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے علما و مشائخ کی گذارشات پر عمل کیا ۔
ضرورت پڑنے پر آئندہ بھی کورونا سے متعلق این سی او سی کی ہدایات کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا۔ اجلاس میں علما کرام اور مشائخ عظام نے وزیر اعظم عمران خان کی اسلاموفوبیا کے تدارک اور ناموسِ رسالت ۖ کیلئے عالمی سطح پر کی گئی کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عوامی بیداری کیلئے معتبر علما اور دینی سکالرز اسلاموفوبیا کے خلاف قرار داد اور اسکی ضرورت و اہمیت کے حوالے سے اشاعتی مہم کا اہتمام کریں ۔
علما و مشائخ مسجد و محراب سے معاشرتی مسائل کے حل، جیسا کہ زچہ وبچہ کی صحت ، ماحول کی صفائی، خواتین کے وراثت کے حقوق، حفظان صحت، بہبود آبادی وغیرہ میں پہلے بھی اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں اور اس ضمن میں حکومتی کوششوں کا ساتھ دینگے ۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ہم فاسق کی خبر، غیبت اور فیک نیوز کی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر یلغار کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور اتفاق کیا کہ ہم ممبر و محراب ، خاندان، سکول اور مدارس کے ذریعے عوامی آگاہی اور کردار سازی کے کام کو مزید بڑھاتے ہوئے حکومتی کوششوں کا مکمل ساتھ دیں گے۔
علما و مشائخ نے ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر میں اسلاموفوبیا کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے تمام واقعات بشمول سیالکوٹ، میاں چنوں، ساہیوال اور پشاور کی بھرپور مذمت کی گئی اور حکومت سے درخواست کی گئی کہ اسکی روک تھام کیلئے موثر کارروائی جاری رکھی جائے۔
علمائے کرام نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور قوم سے اپیل کی کہ اسکے مقابلے کا سب سے آسان طریقہ اسوہ حسنہ پر عمل کرنا ہے ۔ علمائے کرام نے ماہ رمضان کے استقبال کے حوالے سے قوم سے اپیل کی کہ خشو ع و خضوع سے ملکی ترقی و سلامتی اور خاشحالی و مغفرت کی دعائیں مانگیں اور عبادات اور خیرات کا اہتمام کریں۔
فورم نے حکومت کو او آئی سی کے وزرا خارجہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر بھی مبارکباد پیش کی اورآخر میں اس بات کا اعادہ کیاکہ تمام علما و مشائخ مکمل اتحاد و اتفاق کے ساتھ ممبرو محراب کے ذریعے قرآن و سنت کے راستے منور کرتے رہیں گے ۔ اللہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو ۔
اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے تمام شرکا اجلاس،گورنر صاحبان اور خصوصا صدر اسلامی جمہوری پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہر اہم مذہبی امور پر علما کرام کے ساتھ مشاورتی نشستوں کے بعد متفقہ لائحہ عمل طے کیا۔